اپریل میں 15 سے زائد اہلکار ہلاک اور دس موبائل ٹاورز تباہ کیے – بی ایل ایف

302

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے اپریل میں ہونے والے حملوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے میڈیا میں کہا کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے  اپریل میں پاکستانی فوج اور اس کے سہولت کاروں، فوجی تنصیبات، مواصلاتی نظام کو تباہ  کرتے ہوئے کل ستائیس حملے کیے، حملوں کے نتیجے میں پاکستانی فوج کے پندرہ سے زائد اہلکار ہلاک، گیارہ سے زائد زخمی ہوئے، مختلف نوعیت کے حملوں میں ریموٹ کنٹرول، دستی بم، تنصیبات ( موبائل ٹاور)، کیمپ و چوکیوں اور مخبر و آلہ کاروں پر حملے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپریل میں پنجگور  کیلکور کے علاقے جکّی میں پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں تین سرمچار شہید ہوئے،  بلوچستان لبریشن فرنٹ شہداء کی جدوجہد اور قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور انھیں خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرمچاروں نے کولواہ سگک تنک کے مقام پر پاکستانی فوج کے اہلکاروں پر گھات لگا کرحملہ کیا۔  پیدل اور موٹر سائیکل سوار اہلکاروں کو خودکار بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ حملے میں چھ اہلکار ہلاک ہوئے۔

ترجمان نے کہا کہ گوادر  نیا آباد میں گوادر پورٹ سے پنجاب گندم لے جانے والے ٹرالر کو بم حملے میں نشانہ بنایا، حملے میں ٹرالر کو بھی نقصان پہنچا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمپ ایکسچینج چوکی، تربت تعلیمی چوک چوکی، تربت ائیرپورٹ چوکی، اور پنجگور چتکان میں پاکستانی فوج کے پوسٹ، کوئٹہ پولیس تھانے اور نارکوٹیکس کے تھانے پر چھ دستی بم حملے کیے جس سے پاکستانی فوج کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ پنجگور چتکان میں ریاستی ایجنٹ عبدالغفور ولد بہرام، تربت اللہ والا مارکیٹ میں ایم آئی کے آفیسر ارشد نذیر کو فائرنگ کرکے ہلاک کیا جبکہ مشکے النگی میں ریاستی ایجنٹ بشیر ٹلو حملے میں زخمی ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ تمپ کونشقلات، دشت کسر، دشت سنگئی بازار، دشت کمبیل، دشت جان محمد بازار، دشت پرنٹ بازار، دشت زرین بُگ، پروم دز، پروم جائین، خضدار گریشہ میں پاکستانی فوج کے سہولت کاری اور بلوچ جہدکاروں کو ٹریس کرنے کے لیے لگائے گئے نو موبائل فون ٹاورز کو تباہ کرکے مشینریز کو نذرآتش کیا۔