آواران میں پاکستانی فورسز کی بلیک میلنگ ، خاتون نے خودکشی کرلی

634

بلوچستان کے ضلع آواران سے اطلاعات ہیں کہ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے لئے کام کرنے و بلیک میلنگ سے تنگ آکر ایک خاتون اسکول ٹیچر نے خودکشی کرلی ہے۔

خودکشی کرنے والی خاتون کی شناخت نجمہ کے نام سے ہوئی ہے جو آواران گیشکور کا رہائشی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نوربخش نامی شخص جو پولیس اہلکار ہے اور مبینہ طور پر پاکستان خفیہ ایجنسیوں کے لئے کام بھی کرتا ہے، وہ مذکورہ خاتون کو بلیک میل کرتا رہا ہے کہ وہ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے لئے کام کرئے، منع کرنے پر مذکورہ خاتون کو بلیک میل کرتا رہا جس سے تنگ آکر خاتون نے خودکشی کرلی ہے۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں اس نوعیت کے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں ،اس سے قبل بھی اس طرح کے رپورٹ موصول ہوئے ہیں جہاں پاکستانی فوج کی جبر کی وجہ لوگ خودکشی کرنے پرمجبور ہوئے ہیں۔

23 اکتوبر کو سی ٹی ڈی کے ہاتھوں عجاب یلانزہی کی جبری گمشدگی اور ان کے ماموں شفقت یلانزہی کی ریٹائرجسٹس مسکان زہی کے قتل کے الزام کے تحت گرفتاری کے باوجود پاکستانی فورسز مسلسل عجاب یلانزہی کے گھر پرچھاپے مار رہی تھیں۔

چادر و چاردیواری کی پامالی کے ساتھ گھر والوں پر جسمانی اور ذہنی تشدد کیا جاتا ہے، جس سے تنگ آکر نوجوان لطیف اللہ یلانزہی کی اہلیہ نے خودکشی کرلی جس پر ان کے غمزدہ شوہر نے بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔

اس سے قبل کیچ کے علاقے سرنکن میں چاکر مجید نے پاکستانی فوج کے دباؤ کے نتیجے میں خودکشی کا راستہ اختیار کیا تھا۔ تین سال قبل مارچ دوہزار انیس کو پاکستانی فورسز نے سرنکن میں چھاپہ مارکر چاکر کو حراست میں لے کر دس مہینوں تک جبری لاپتہ رکھ کر شدید ذہنی وجسمانی تشددکے بعد رہا کر دیا تھا۔

رہائی کے بعد بھی فوج نے انھیں مسلسل کیمپ بلاتی رہی اور ان پر بلوچ جہدکاروں کے خلاف کام کرنے کے لیے دباؤ ڈالتی رہی مگر چاکر فوج کے لیے کام کو کرنے سے خودکشی کو ترجیح دیا۔