ہرنائی: 2 دھماکوں میں دو افراد ہلاک، 6 زخمی

258

جمعرات کو بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے زردآلو میں دو دھماکوں میں دو افراد ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہوگئے۔

لیویز حکام کا کہنا ہے کہ ہرنائی کے علاقے زردآلو میں نامعلوم افراد نے سڑک کے کنارے دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا۔ دھماکے کے نتیجے میں دو افراد مارے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب لوگ دھماکے کی جگہ پر جمع ہوئے تو اسی مقام پر ایک اور دھماکہ ہوا جس میں مزید چھ افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا، جبکہ دو زخمیوں کو مقامی اسپتال لے جایا گیا۔

اسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ ہمیں سول اسپتال میں چار زخمی افراد موصول ہوئے جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔ جبکہ ہلاک ہونے والے دونوں افراد کی میتیں لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں۔

قبل ازیں صحبت پور میں ایک مسلح حملے میں ایک پولیس آفیسر ہلاک اور دو اہلکار زخمی ہوگئے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس نصیر آباد ریجن منیر احمد شیخ نے بتایا کہ عادل پور تھانے کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) میر محمد کھوسہ نے مطلوب مجرموں کی موجودگی کی اطلاع کی بنیاد پر صحبت پور اور ڈیرہ بگٹی اضلاع کے سرحدی علاقے میں آپریشن شروع کیا۔ .

پولیس کے موقع پر پہنچنے پر مسلح افراد نے فائرنگ کردی جس میں ایس ایچ او میر محمد کھوسہ گولی لگنے سے زخمی ہوگئے۔ اسے فوری طور پر ضلع اسپتال لے جایا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

حملے کی ذمہ داری بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیم بلوچ ریپبلکن گارڈز نے قبول کی۔ ترجمان دوستین بلوچ نے بیان میں کہا کہ ہلاک آفیسر کافی عرصے برائے راست قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی ایماء پر بلوچ جہد آزادی کیخلاف متحرک تھا۔ اس کے علاوہ وہ صحبت پور و گردنواح میں بلوچوں کی جبری گمشدگی، بلوچ عوام سے بھتہ لینے میں بھی ملوث تھا۔

بی آر جی ترجمان نے کہا کہ پولیس و لیویز فورس میں بلوچ اکثریت ہونے کی وجہ سے رعایت دی گئی ہے لیکن قابض کی ایماء پر کام کرنے والے اہلکاروں کیساتھ دشمن فوج کے جیسا سلوک کیا جائے گا۔