بیرک گولڈ کمپنی کانفرنس، سوال پوچھنے پر بلوچ نوجوان کو واپس بلوچستان جانے کا جواب

1550

مقامی افراد کی رضامندی کے بغیر ریکوڈک معاہدہ کے سوال پر بیرک گولڈ کمپنی کی سی ای او نے ایک بلوچ نوجوان کے سوال کو نظر انداز کردیا۔

کینیڈا میں بیرک گولڈ کمپنی کی سی ای او مارک برسٹو نے بیرک گولڈ کمپنی کے شیئر ہولڈر میٹنگ کے دوران صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے بلوچ پناہ گزین کے سوال پر اسے واپس بلوچستان جانے کا مشورہ دے دیا۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اور کینیڈا میں سیاسی پناہ گزین لطیف جوہر نے کانفرنس کے دوران بیرک گولڈ کمپنی کے چیف ایکزیکٹو آفسر مارک برسٹو سے سوال کیا کہ بیرک گولڈ کمپنی نے مقامی بلوچوں کی رضامندی کے بغیر ریکوڈک معاہدے کی بنیاد رکھی جبکہ اس دوران مارک برسٹو نے انکے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لطیف جوہر کو واپس بلوچستان چلے جانا چاہیے-

لطیف جوہر نے کانفرنس کے دوران مارک برسٹو کے سامنے اپنے سوالات رکھتے ہوئے کہا کہ بیرک گولڈ کمپنی نے مقامی افراد کے مرضی کے بغیر پاکستانی حکومت اور فوج کی خواہشات کے بنیاد پر بیرگ گولڈ معاہدے طے کیا ہے جو بلوچستان میں مزید فوجی کاروائیوں اور مقامی افراد کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا سبب بنے گا-

بلوچ پناہ گزین کے سوال پر بیرک گولڈ کمپنی کے چیف ایکزیکٹو کا کہنا تھا ریکوڈک دنیا کے بہترین اور غیر فعال کانوں میں سے کان تھا جسے ہمارے کمپنی نے بلوچستان کے صوبائی حکومت اور عمران خان حکومت سے مذاکرات کے بعد بحال کیا ریکوڈک معاہدے کا مقصد مقامی افراد کو مثبت سہولیات فراہم کرنا ہے۔

مارک برسٹو نے اس دوران لطیف جوہر کو کہا کہ وہ بیرگ گولڈ کمپنی اور حکومت کے درمیان معاہدے کے حوالے سے جھوٹ بول رہے ہیں انھیں حقائق جاننے کے لئے واپس بلوچستان جانا چاہیے۔

انہوں نے مارک برسٹو سے کہا کہ جس حکومت کے ساتھ انکی کمپنی نے معاہدے طے کیا اور اب جن کے ساتھ کام کررہے ہیں وہ حکومت اور انکے ارکان بلوچستان میں اغواء کاری اور بلوچ سیاسی کارکنان کی جبری گمشدگی و آزادی پسندوں کے گھر جلانے میں میں ملوث پائے گئے ہیں اور یہی وزراء بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈز (مبینہ طور پر حکومتی سرپرستی میب چلنے والے مسلح جتھے) کی پشت پناہی کررہے ہیں جو بلوچستان میں عدم استحکام چوری ڈکیتی اور شہری قتل میں ملوث ہیں-

مارک برسٹو نے اس دوران لطیف جوہر کو کانفرنس سے بھی نکل جانے کا کہا-

مائننگ واچ نامی میگزین کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں لطیف جوہر نے واقعہ کے حوالے سے بتایا کہ میں حیران تھا کہ میرے تشدد، بدعنوانی اور خطے میں شفافیت کی کمی کے بارے میں اٹھائے گئے مسائل پر توجہ دینے کے بجائے، سی ای او مارک برسٹو نے مجھے اپنے شیئر ہولڈرز کے سامنے بدنام کرنے کی نسل پرستانہ کوشش اور میری کینیڈا میں امیگریشن کی حیثیت پر سوال اٹھانے کا انتخاب کیا۔

لطیف جوہر کا کہنا تھا بیرک گولڈ انتظامیہ ریکوڈک معاہدے کے حوالے سے کینیڈا کے شہریوں اور اپنے شیئر ہولڈرز سے جھوٹ بول رہے ہیں اور ہم یہ بات عدالت میں ثابت کرسکتے ہیں-

بلوچ سیاسی پناہ گزین اور مارک برسٹو کے درمیان مکالمے کی ویڈیو ماحولیاتی آلودگی کے خلاف آواز اُٹھانے والی تنظیم “ارتھ ورکس” نے سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بیرک گولڈ کے سی ای او کا لطیف جوہر کو دیا گیا جواب قابل مذمت اور نسل پرستانہ ہے ہماری تنظیم بیرک گولڈ کمپنی پروجیکٹس سے متاثرہ دنیا کے تمام کمیونٹیز کے ساتھ کھڑی ہے-

خیال رہے کہ ریکوڈک کو گذشتہ سال کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ کے حوالے کیا گیا تھا۔ اس معاہدے کے حوالے سے صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ ریکوڈک کے پچیس فیصد بلوچستان کو ملیں گے جبکہ پچیس فیصد مرکزی حکومت اور دیگر پچاس فیصد سرمایہ کاروں کی ہوگی۔

ریکوڈک مائن ایک کان کنی کا منصوبہ ہے، جو بلوچستان کے علاقے چاغی کے ریکوڈک قصبے میں واقع ہے۔ یہ دنیا میں سونے اور تانبے کے سب سے بڑے ذخائر میں سے ایک ہے، جس میں ایک اندازے کے مطابق 5.9 بلین ٹن تانبے کے ذخائر اور 0.41 فیصد درجہ بندی کے ساتھ 41.5 اونس سونا ہے۔

بلوچستان میں سیاسی و آزادی پسند تنظیمیں ریکوڈک، سی پیک سمیت دیگر ایسے پروجیکٹس کو استحصالی منصوبہ قرار دیتے ہیں-

گذشتہ سال حکومت اور بیرگ گولڈ کے درمیان ریکوڈک معاہدے کے بعد بلوچستان میں سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے اس معاہدے کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی دیکھنے کو ملے جبکہ سوشل میڈیا پر no to rekodiq agreement کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹوئٹر کیمپئن بھی چلائی گئی-

بلوچستان میں ریکوڈک سمیت غیر ملکی سرمایہ کاری کے خلاف بلوچ قوم پرست سیاسی اور مسلح تنظیموں کا موقف ہمیشہ مخالفانہ رہا ہے۔

بلوچ مسلح آزادی پسندوں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) نے ایک بیان میں بیرک گولڈ کو اس معاہدے کے حوالے تنبیہ کیا تھا جبکہ بلوچ مسلح تنظیمیں غیر ملکی سرمایہ کاروں اور ممالک کو متنبہ کرتے رہے ہیں کہ وہ بلوچستان میں ’’استحصالی منصوبوں‘‘ میں پاکستان کا ساتھ نہ دیں۔

دوسری جانب بلوچ سیاسی کارکنان مارک برسٹو کی جانب سے بلوچ پناہ گزین کو واپس بلوچستان جانے کے مشورے کے ردے عمل میں barrick gold go back to Canada کے ساتھ ہیشٹیگ اور تصاویر چلا کر احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں-