بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے کوئٹہ اور بلیدہ میں تین مختلف حملوں میں ایس ایچ او کی گاڑی کو بم حملے، بلیدہ میں دشمن کارندے اور ڈیم ٹھیکیدار کو مسلح حملوں میں نشانہ بنایا، جن میں ایک کارندہ ہلاک اور چار پولیس اہلکاروں سمیت ایک کارندہ زخمی ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے آج رات کوئٹہ میں دوسرے حملے میں سریاب روڈ کے قریب منیر مینگل روڈ پر ایس ایچ او سریاب احسان اللہ مروت کی گاڑی کو اس وقت آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا جب وہ گشت پر تھے۔
ترجمان نے کہا کہ دھماکے کے نتیجے میں ایس ایچ او سمیت چار پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ ان کی گاڑی کو شدید نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ روز بلیدہ کے علاقے گلی، بلیکوہی گز کے مقام پر مسلح حملے میں قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ مسلح جھتے کے کارندے جمیل مراد ولد مراد بخش کو ہلاک کردیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ شخص دشمن فوج کی ایماء پر بلوچ جہد کاروں کیخلاف متحرک تھا، بلوچ جہد کاروں کے راستوں کی نشاندہی سمیت علاقے میں قابض فوج کی پشت پناہی میں بلوچ عوام کو ہراساں کرنے میں ملوث تھا جبکہ علاقے میں متحرک مسلح جھتے کے کارندوں کو ٹھکانے و دیگر کمک فراہم کرنے میں ملوث پایا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک اور کاروائی میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے بلیدہ، گِلی ہی میں تاپک ڈیم کے ٹھیکیدار کو مسلح حملے میں نشانہ بنایا۔ مذکورہ پراجیکٹ قابض پاکستانی فوج کی ایماء پر بنائی جارہی ہے جبکہ ڈیم کی تعمیر بھی ایف ڈبلیو او کررہی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ مذکورہ ڈیم فوجی مقاصد کیلئے بنائی جارہی ہے جبکہ اس مقصد کیلئے بڑی تعداد میں غیر مقامی افراد کو مذکورہ علاقے میں لایا گیا ہے۔
جیئند بلوچ نے کہا کہ بی ایل اے اس استحصالی پراجیکٹ سے منسلک تمام افراد کو تنبیہ کرتی ہے کہ وہ اس پراجیکٹ سے کنارہ کشی اختیار کریں۔ استحصالی پراجیکٹس سے منسلک تمام افراد ہمارے نشانے پر ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی مذکورہ تینوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ آزاد وطن کے حصول تک دشمن فوج و ان کے شراکت داروں پر ہمارے حملے جاری رہینگے۔