بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج5027 دن مکمل ہوگئے-
اس موقع پر خضدار سے میر یار محمد مینگل، بی این پی مینگل چاغی کے ضلعی رہنما حاجی عبدالسلام مینگل، جے یو آئی خضدار کے انجینئر راشد زھری سمیت دیگر افراد نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-
کیمپ آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ عوام بخوبی واقف ہیں کہ وطن کے سوداگر کون ہیں، اور کس نے وطن کے اسیران اور شہداء کے لہو کا سودا لگا کے مفادات حاصل کئے آج ہزاروں بلوچ ماؤں کے لخت جگر یا تو جبری لاپتہ ہیں یا انکی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکے گئے ہیں-
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اس پر امن جدوجہد میں آج نوجوان کی بڑی تعداد شامل ہے جو شعوری طور پر اس تحریک کی حمایت کر رہے ہیں اور بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آواز اٹھا رہے ہیں رد انقلابی قوتیں بلوچوں کو ایک تابناک مستقبل کے حصول سے نا امید نہیں کر سکتے-
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا جو قوتیں بلوچ بہنوں کی بے حرمتی میں ریاستی بیانیے پہ عمل پیرا ہوکر جبری گمشدگیوں کے تسلسل کو تقویت دے رہے ہیں انہیں تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی دشمن اپنے مداریوں کے ساتھ تشدد کے ذریعے ہماری پر امن جدوجہد کو زیر نہیں کر سکتی ہے-