پاکستانی صوبے خیبرپختونخوا کے جنوبی علاقوں میں جمعرات کی شب نامعلوم عسکریت پسندوں نے سیکیورٹی فورسز پر کم از کم 6 مقامات پر حملے کیے ہیں۔
ان حملوں میں لکی مروت کے پوسٹ گریجویٹ کالج میں قائم سیکورٹی فورسز کے کیمپ پر ہونے والے حملے میں ایک نائب صوبیدار ہلاک اور چار اہل کار زخمی ہوئے ہیں جب کہ سرادرگہ میں دو اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔
لکی مروت کے ہی ایک اور علاقے سرادرگہ میں عسکریت پسندوں نے ایک آرمی یونٹ پر حملہ کرکے دو اہلکاروں کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا ہے، عہدہ داروں نے دو حملہ آوروں کی ہلاکت کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
لکی مروت کی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر امریکی میڈیا کو دونوں حملوں میں صوبیدار سمیت تین اہل کاروں کے ہلاک اور تقریبا سات کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
لکی مروت سے ملحق بیٹنی کے علاقے ورگئی میں بھی جمعرات کی شب فوجی چوکی کو نشانہ بنایا گیا۔شمالی وزیرستان، ٹانک ، بنوں اور بیٹنی کے علاقوں میں جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب سیکیورٹی فورسز پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں ہونے والے جانی نقصانات کی سرکاری طور پر تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہیں۔
سول عہدہ داروں کے دعوے کےمطابق، جنہوں نے نام نہ بتانے کی شرط پر بات کی ہے، جوابی کارروائی میں کئی عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے تاہم ان کی شناخت کے بارے میں کسی قسم کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
ایک غیر معروف عسکریت پسند تنظیم ‘تحریکِ جہاد’ کے ترجمان ملا محمد قاسم نے ایک بیان میں لکی مروت کے پوسٹ گریجویٹ کالج میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے خودکش حملہ قرار دیا ہے۔عسکریت پسندوں نے بنوں سے ملحق نیم قبائلی علاقے جانی خیل میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر فائرنگ کی اور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
نامعلوم حملہ آوروں نے پانچواں حملہ ٹانک میں کیا جس میں سول عہدہ داروں کے بقول چار سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں جب کہ چھٹا حملہ شمالی وزیرستان میں میرکلام چیک پوسٹ پر ہوا۔ اس حملے میں ایک جونیئر کمیشن افسر سمیت تین اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
تاہم ان حملوں کی تصدیق یا تردید تاحال پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کی جانب سے نہیں کی گئی ہے۔