خلیجی عرب بلاک کو تقسیم کرنے والے دوحہ بائیکاٹ کے خاتمے کے دو سال سے زائد عرصہ بعد قطر اور متحدہ عرب امارات سفارتی تعلقات بحال اور سفارت خانوں کو دوبارہ کھول رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے سوال کے جواب میں متحدہ عرب امارات کے ایک عہدیدار نے بیان میں کہا، ’اس وقت دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو فعال کرنے کا عمل جاری ہے جس میں سفارت خانوں کو دوبارہ کھولنا بھی شامل ہے۔‘
قطر کے بین الاقوامی میڈیا آفس نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ متعلقہ سفارت خانوں کو جلد از جلد کھولنے کے لیے کام جاری ہے۔
ایک خلیجی عہدیدار نے بتایا کہ جون کے وسط تک سفارت خانے دوبارہ کھلنے کی توقع ہے جن میں نئے سفیر ہوں گے۔ چوتھے ذریعے کا کہنا ہے کہ سفارتی تعلقات چند ہفتوں میں مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے۔
ان تعلقات کی بحالی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ایران اور سعودی عرب نے برسوں کی مخالفت کے بعد گذشتہ ماہ آپس میں مصالحت کے لیے وسیع ترعلاقائی کوششوں پر اتفاق کیا تھا۔ اس مخالفت سے خلیج میں عدم استحکام کا خطرہ تھا اور یمن میں جنگ چھڑ گئی تھی۔
سعودی عرب اور مصر سمیت متعدد عرب ممالک نے شام کی ایک دہائی سے جاری تنہائی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 2011 میں مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی وجہ سے شام کا بائیکاٹ کیا گیا تھا۔
یمن میں حوثی تحریک اور سعودی عرب نے رواں ہفتے امن مذاکرات کا ایک دور منعقد کیا، جس میں سینکڑوں قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا اور مزید امن مذاکرات جلد متوقع ہیں۔
2017 کے وسط میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت کرنے اور ایران کے ساتھ قربت کے الزامات پر اس کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ قطر ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
ریاض اور قاہرہ 2021 میں دوحہ میں اپنے سفیروں کی دوبارہ تعیناتی کرنے والے پہلے ممالک تھے جبکہ بحرین نے گذشتہ ہفتے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بحرین کے علاوہ تمام ممالک نے 2021 کے شروع میں قطر کے ساتھ تجارتی اور سفری روابط بحال کیے تھے۔ متحدہ عرب امارات نے کہا تھا کہ سفارتی تعلقات کی بحالی میں وقت لگے گا۔
متحدہ عرب امارات اور قطر کے درمیان تعلقات میں گذشتہ سال گرم جوشی آئی اور دونوں ممالک کے رہنماؤں نے روبرو ملاقات کی تھی۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر متحدہ عرب امارات کے عہدیدار نے بتایا، ’متحدہ عرب امارات کی خارجہ پالیسی بنیادی طور پر تعلقات بنانے، اقتصادی تعاون اور علاقائی کشیدگی میں کمی پر مرکوز ہے۔‘
خلیجی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’گذشتہ ماہ کے آخرمیں قطری اور اماراتی حکام نے سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا اور ابوظہبی نے دوحہ کو آگاہ کیا ہے کہ اس کا سفیر کون ہوگا۔ قطر نے ابھی تک ایسا نہیں کیا۔‘
رواں ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کارکن متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کے قونصلر سیکشن کے باہر نئے فٹ پاتھ بنا رہے تھے اور ایسا لگتا ہے کہ صحن کے اندر حال ہی میں ناریل کے درخت لگائے گئے ہیں۔
سڑک کی دوسری جانب، متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کی ایک اور عمارت خالی دکھائی دے رہی تھی، اس کے صحن میں پودوں کا کانٹ چھانٹ کافی عرصے سے نہیں ہوئی اور اوپری منزل کی کھڑکیاں کھلی ہوئی تھیں۔