شہدائے کیلکور کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،بی ایل ایف

800

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ تیرہ اپریل کو قابض فوج نے ضلع پنجگور میں کیلکور کے علاقے جکّی میں سرمچاروں کا راستہ روک کر حملہ اور گھیرنے کی کوشش کی۔ اس سے سرمچاروں اور دشمن فوج کے درمیان ایک جھڑپ شروع ہوئی جس میں تین سرمچار قمبر بلوچ، ظہیر بلوچ، اور اختر بلوچ شہید اور پاکستانی فوج کے کئی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے۔ دشمن فوج کی مدد کیلئے جنگی ہیلی کاپٹر جائے وقوعہ پر پہنچ کر اپنے کمانڈوز اُتارے اس کے باوجود سرمچاروں نے بہترین حکمت عملی سے انہیں نشانہ بنا کر دشمن کے گھیراؤ کو توڑنے کامیاب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ کیلکور جھڑپ میں شہید ہونے والوں میں قمبر عرف شہاب ولد خامجان سکنہ اسپیتیں گر زامران، ظہیر عرف حمل ولد فقیر جان سکنہ بل کیلکور اور اختر عرف سراج ولد محمد سکنہ چوٹین کیلکور شامل ہیں۔ انہوں نے نہایت بہادری اور مہارت سے پاکستان فوج کا مقابلہ کیا اور اپنے دوسرے ساتھیوں کو وہاں سے بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہوئے۔

ترجمان نے کہا کہ شہید قمبر نے دو مہینے پہلے مسلح جدوجہد میں باقاعدہ شمولیت کی تھی۔ اس سے پہلے وہ ہمدرد کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ ان کے خاندان کے کئی افراد پاکستان فوج کے ہاتھوں شہید کئے جاچکے ہیں۔ ان میں شہید محمد جان عرف بابا درویش، شہید شیہک عرف ناکو  تلانگ اور شہید سپاہان بلوچ نے آزادی کی جدوجہد میں اپنی سروں کی قربانی دیکر شہادت کا رتبہ پاچکے ہیں۔ ان کے چاچا رفیق ولد عمر کو پاکستان کے خفیہ اداروں نے 2013 کو اغوا کرکے سات سالوں تک گمشدہ رکھ کر خفیہ زندانوں میں تشدد کیا اور 2020 کو چھوڑ دیا۔  ان کے خاندان کے ایک نوجوان چاکر ولد مجید کو پاکستان کی خفیہ اداروں نے اٹھا کر لاپتہ اور شدید تشدد کے ذریعے اُسے بلوچ جہد آزادی کے خلاف کام کرنے کیلئے زور دیا گیا۔ اسی وجہ سے اس نے رہائی کے بعد خودکشی کی۔

 انہوں نے کہا کہ شہید ظہیر بلوچ اور شہید اختر بلوچ نے بھی اسی سال باقاعدہ مسلح جدوجہد کا آغاز کیا۔ اس سے پہلے وہ ہمدرد کی حیثیت سے بلوچ جہد آجوئی کیلئے خدمات سرانجام دے رہے تھے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم شہدا کو خراج عقئدت پیش کرتے ہیں اور عزم کرتے ہیں کا ان کا مشن بلوچستان کی آزادی منزل کے حصول  تک جاری  رہے گی۔