ریاست طویل جہد مسلسل سے پریشان ہے۔ ماما قدیر بلوچ

105

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5016 ویں روز جاری رہا۔ اس موقع پر بی ایس او پجار کے چیئرمین زبیر بلوچ ، ایڈوکیٹ سھیلہ بلوچ، عطا محمد بلوچ، ارسلان بلوچ، زیشان بلوچ اور دیگر نے آکر شرکت کی۔

تنظیم کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ عید کا سورج جہاں خوشیاں اور مسکراہٹیں لے کر طلوع ہوتا ہے وہاں وہ اقوام جو غلامی کی زنجیروں میں جھکڑے ہیں اُن کے لئے عید کی خوشیاں دکھ اور غم نما ہوتے ہیں۔ عید کے بابرکت دن کو بھی VBMP کی طرف سے قابض کے لئے صاف پیغام ہے کہ جبر، ظلم، گمشدگیاں، شہادتیں، غلامی کو دوام نہیں دے سکتیں بلکہ وطن کی دفاع میں سفر کا حصہ ہیں لیکن شاہد قابض اس سے بے خبر ہے کہ تشدد کھبی قوموں کو غلام نہیں بنا سکتی بلکہ قوموں کو انسانی درجہ تک پہنچانے کے لیے ایندھن کا کام کرتی ہے۔۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ شہید ہونے والے بلوچ فرزندوں کا عمل آج ہر بلوچ کے لئے باعث فخر ہے واضح مقصد منطقی نظریہ کی وجہ سے کاروان میں روز بروز شہیدوں کی لہو جہد کاروں کی انتک محنت سے روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان کی تمام ظلم و جبر قتل غارت تشدد کے باوجود پر امن جدوجہد خود بلوچوں کو قربانی کے فلسفے سے آشنائی کا عمل ہے۔ مسخ شدہ لاشوں جبری لاپتہ کے تدارک کے لئے تمام نوجوان، خواتین وی بی ایم پی میں شامل ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان تاریخ کی گمبیر صورت حال سے دوچار ہے انارکی صورت حال ہے، قبائل آپس میں دست گریباں ہیں۔ آج جہد کار شہیدوں کے لہو نے جدوجہد کو نہ صرف دنیا میں متعارف کرایا بلکہ قابض ریاست بھی حواس باختہ ہوگیا ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ ریاست ہماری طویل جھد مسلسل سے انتہائی پریشان ہے اور اسے ختم کرنے اور کاؤنٹر کرنے کیلئے طرح طرح کے حربے کرتے رہتے ہیں