ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے وائس چیئر مین حبیب طاہر نے کہا ہے کہ ریاست اختلاف رائے کو دبانے کے لئے وسیع پیمانے پر جبری گمشدگیوں کا استعمال کر رہی ہے ، سی پیک کے تحت جاری مستقبل کے منصوبوں سے گوادر کی ماہی گیر برادری کا ذریعہ معاش متاثرنہیں ہو نا چاہیے ، بلو چستان اور پڑوسی ممالک کے درمیان صحت مند قانونی تجا رتی ما حولیاتی نظام کی عدم موجود گی نے صوبے میں غربت کی سطح میں اضا فہ کیا ہے ۔
یہ بات انہوں نے بدھ کو عبد لغنی مینگل، سید احد آغا، شمس الملک ، فرید شاہوانی ، حبیب طاہر ایڈو کیٹ کے ہمراہ کوئٹہ میں میڈ یا سے بات چیت کر تے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہاکہ بلو چستان میں جبری گمشدگیوں ، معا شی محرو میوں ، آزادی صحافت پر قد غنوں ، ناقص نظام و نسق اور اسٹیبلشمنٹ پر سیا سی سا ز باز کے الزامات کی وجہ سے عوام میں غم و غصہ بڑھ رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عام شہری غم وغصے کی حالت میں ہیں جن میں سے کئی نے بلو چستان کو ریاست کی کالونی قرار دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ریاست اختلاف رائے کو دبا نے کے لئے وسیع پیمانے پر جبری گمشدگیوں کا استعمال کر رہی ہے اور صوبہ سنگین معاشی بدحالی کے دوران وسائل سے مالا مال صوبہ تر قیاتی منصوبوں سے حاصل ہو نے والی آمدنی میں سے اپنے منصفانہ حصے سے محروم ہے ، بلو چستان اور پڑوسی ممالک کے درمیان صحت مند قانونی تجا رتی ما حولیاتی نظام کی عدم موجود گی نے صوبے میں غربت کی سطح میں اضا فہ کیا ہے۔
انہوں نے بلو چستان کے سیا سی معاملات میں اسٹیبلشمنٹ کی بلا وجواز مداخلت کو فوری طوپر روکنے جبری گمشدگیوں کے مرتکب افراد کا محاسبہ کر نے اور صوبے کے ذرائے ابلاغ سے منسلک افراد کی سلامتی و آزادی کے تحفظ کے لئے بلو چستان اسمبلی کی طرف سے قانون سازی کا مطالبہ کیا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ سی پیک کے تحت جا ری مستقبل کے منصوبوں سے گوادر کی ماہی گیر برادری کا ذریعہ معاش متاثری نہیں ہو نا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ تمام سیا سی فریقین کو پشتون آبادی کی جائز شکایات، خاص طورپر صوبائی مقننہ میں غیر مساوی نمائندگی کے بارے میں انکی شکایات کا سنجید ہ نوٹس لینا چاہیے ۔
انہوں نے کہاکہ بلو چستان کے بعض حصوں میں سیلاب کے تباہ کن اثرات کے پیش نظر مستقل اور با اختیار مقامی حکومت از حد ضر وری ہے جو قبل از وقت انتباہی نظام ، انخلاءکے منصوبے اور ضروری ساز و سامان کے ساتھ کمیونٹی کے لئے محفوظ پناہ گاہوں کے لئے تیاری کر سکے ۔