بلوچستان کے ضلع کیچ اور خضدار میں پاکستانی فورسز کی جانب سے چھاپوں کے دوران دو افراد کو جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا جبکہ گھروں پر چھاپوں کے خلاف احتجاج جاری ہے، اس دوران مظاہرین پر فائرنگ کی اطلاعات بھی ہے۔
تربت کے علاقے گھنہ میں آج سحری کے وقت پاکستانی فورسز نے گھروں پر چھاپہ مار کر صغیر اور اختر نامی دو نوجوانوں کو تشدد کے بعد حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
علاقائی ذرائع کے مطابق فورسز اہلکاروں نے اس دوران خواتین و بچوں کو زدکوب کیا جبکہ مذکورہ نوجوانوں کے حوالے سے تاحال کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوسکی ہے۔
دریں اثناء خضدا کے علاقے شاہ نورانی میندارو میں پاکستانی فورسز آپریشن کا آغاز کرکے گھر گھر تلاشی کررہی ہے۔
واقعے کیخلاف عوام نے احتجاجاً شاہراہ کو بند کردیا ہے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ فورسز اہلکاروں نے چھاپوں کے دوران چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا اور لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے خلاف محبت فقیر اور شاہ نورانی میں مکمل شٹر ڈاٶن اور پیہ جام ہڑتال کی جارہی ہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ فورسز کی بڑی تعداد مردم شماری کے نام پر علاقے میں پہنچی جس کے بعد گھروں میں چھاپوں کا آغاز کیا گیا۔ اس دوران مردوں سمیت خواتین و بچوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
سماجی رابطوں کی سائٹ پر وائر ہونے والے ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فورسز اہلکار فائرنگ کررہے ہیں تاہم ضلعی حکام نے تاحال اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔