ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں ڈسٹرکٹ ٹیچنگ اسپتال میں زیر علاج خاتون ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے چل بسی۔
تفصیلات کے مطابق ٹیچنگ ہسپتال تربت میں ہفتے کی رات ایک زیر علاج خاتون کی طبعیت اچانک بگڑ گئی اور اس کی بی پی بڑھ گئی۔
خاتون کے رشتہ داروں نے ڈاکٹر کےلیے کافی کوشش کی مگر ذرائع کے مطابق ہسپتال میں ڈاکٹر موجود نہ ہونے سے خاتون کی زندگی بچائی نہ جاسکی۔
دوسری جانب ہسپتال انتظامیہ نے خاتون کی وفات کو اسپتال انتظامیہ کی غفلت یا ڈاکٹر کی غیر موجودگی کی تردید کی ہے۔
انتظامیہ کے مطابق خاتون شوگر کی مریضہ تھی جسے اسپتال لانے کے بعد یہاں سے کسی اور اسپتال منتقل کیا گیا اور ٹیچنگ ہسپتال تربت میں اسے ایک سنیئر ڈاکٹر کی سہولت بھی میسر تھی۔
یاد رہے کہ رواں سال فروری میں ہیرونک سے تعلق رکھنے والی طالبہ ٹیچنگ ہسپتال تربت میں ٹائیفائڈ کا مناسب علاج نہ ملنے کے باعث جان بحق ہوگئی تھی ۔ انہیں بخار کے باعث ٹیچنگ ہسپتال تربت لایا گیا تھا جہاں انہیں ٹائیفائڈ کی تشخیص کی گئی تاہم غیر موثر علاج کے باعث انہیں تربت سے کراچی لے جانے کی کوشش کی گئی تھی اور کراچی پہنچنے سے قبل چل بسی تھی۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے اکثر بڑے شہروں میں صحت کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو کراچی منتقل کیا جاتا ہے جن میں بیشتر راستے میں دم توڑ جاتے ہیں۔
بلوچستان کا دوسرا بڑا شہر تربت میں صحت کی سہولیات کا یہی صورتحال ہے کہ ملیریا اور ٹائفیڈ کے مریضوں کو بھی کراچی منتقل کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ بلوچستان کے موجودہ وزیر صحت احسان شاہ کا حلقہ انتخاب تربت کے علاوہ بلوچستان بھر صحت کے شعبہ صورتحال انتہائی سنگین ہے۔