بلوچستان: جبری لاپتہ 5 افراد بازیاب

476

بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری طور پر لاپتہ پانچ افراد بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔ بازیاب ہونے والے افراد کو مختلف اوقات میں لاپتہ کیا گیا تھا جن میں سے کئی سالوں سے لاپتہ افراد بھی شامل ہیں۔

ٹی بی پی نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بازیاب ہونے والوں میں وہاب ولد حبیب سکنہ پنجگور، خالد ولد منیر احمد سکنہ نوشکی، رسول بخش ولد یعقوب خان، سوراب سے الہ دین ریکی اور محمد آصف ریکی شامل ہیں۔

بازیاب ہونے والوں میں وہاب کو پانچ سال، خالد کو آٹھ مہینے، رسول بخش کو تین سال، الہ دین اور محمد آصف کو دو سال قبل پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کیا تھا۔

آصف ریکی اور الہ دین ریکی بلوچستان میں لاپتہ افراد کے لئے جہدوجہد کرنے والے تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کے بھتیجے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ کے رشتہ داروں کی جبری گمشدگی کے رد عمل میں بلوچستان کے سیاسی تنظیموں نے اسے بلوچستان میں جاری اجتماعی سزا کا تسلسل قرار دیا تھا دونوں نوجوانوں کو آج دو سال بعد رہا کردیا گیا۔

خیال رہے بلوچستان میں جبری گمشدگیاں تشویشناک صورتحال اختیار کرچکی ہے، جہاں سالوں سے لاپتہ افراد کے بازیابی کی خبریں سامنے آتی ہے وہی مزید لوگوں کو لاپتہ کردیا جاتا ہے۔

دو روز قبل تین افراد کی لاشیں پاکستانی فورسز نے سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کیے جن کے جسموں پر تشدد کے نشانات موجود تھے۔ مذکورہ تینوں افراد کی شناخت جبری طور پر لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی جن کو مختلف اوقات میں لاپتہ کیا گیا تھا۔

مچھ سول ہسپتال میں مزید دو افراد کی لاشیں منتقل کی گئی ہے تاہم ان کے حوالے سے تاحال تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہے۔

آج عید کے پہلے روز بلوچستان کے مختلف شہروں سمیت پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کیخلاف لاپتہ افراد کے لواحقین و دیگر کی جانب سے احتجاج کی جارہی ہے۔