بلوچستان سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد جبری گمشدگی کا شکار رہنے والے دو افراد بازیاب ہوگئے ہیں- مذکورہ نوجوانوں کے ہمراہ جبری لاپتہ نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق 9 جون 2021 کو خضدار سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے لیاقت زہری گذشتہ روز بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے-لیاقت زہری کی بازیابی کی تصدیق لاپتہ افراد کی لواحقین کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے کی ہے-
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق لیاقت زہری کو انکے کزن وسیم تابش کے ہمراہ خضدار سے فورسز نے حراست بعد لاپتہ کردیا تھا-
واضح رہے تابش وسیم کی لاش گذشتہ سال اکتوبر میں بلوچستان کے علاقے خاران سے برآمد ہوئی تھی جسے سی ٹی ڈی نے مسلح حملہ آوروں کے ساتھ مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا تھا-
دوسری جانب گذشتہ سال پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے خضدار نال کے رہائشی احمد خان ولد بادر خان پندرانی بھی بازیاب ہوگئے ہیں-
احمد خان کو 4 جون 2022 کو انکے دیگر تین ساتھیوں قلات کے رہائشی شہزاد ولد خدابخش اور عتیق الرحمان ولد بیبرس خان کے ہمراہ کوئٹہ موسیٰ کالونی سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا-
یاد رہے احمد خان کے ہمراہ لاپتہ بلوچستان کے ضلع قلات کے رہائشی شہزاد ولد خدابخش کی لاش جولائی 2022 میں دیگر 10 افراد کی لاشوں کے ساتھ زیارت سے برآمد ہوئی تھی جسے فورسز نے بلوچ لبریشن آرمی کے خلاف آپریشن کے دؤران مقابلے میں مارنے کا دعویٰ کیا تھا-
تاہم بعد میں زیارت میں مارے جانے والے تمام افراد کی شناخت پہلے سے فورسز کے زیر حراست لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی تھی-