بولان میں فوجی جارحیت جاری ہے۔ ماما قدیر بلوچ

357

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5009 ویں روز جاری رہا۔

آج ضلع قلات سے سیاسی اور سماجی کارکنان عبدالحميد بلوچ، نور محمد بلوچ سمیت دیگر نے آکر لواحقین سے اظہار یکجتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے علاقے بولان کے بیشتر علاقوں میں گزشتہ تین دنوں سے پاکستان آرمی کی جانب سے ملٹری آپریشن کیا جارہا ہے ۔

ماما قدیر بلوچ کے مطابق علاقے میں موبائل و انٹرنیٹ سروس سمیت مواصلات و رابطے کے تمام زرائعوں کو فورسز کی طرف سے منقطع کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ہم آپریشن کے معتلق کسی بھی مصدقہ دعوے یا معلومات فراہم کرنے کے قابل نہیں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ‏غیر مصدقہ و غیر تصدیق شدہ و بلوچ سورسز کی اطلاعات کے مطابق ، آرمی دوران آپریشن عام شہریوں کے گھروں و مال مویشیوں کو لوٹ رہی ہے مگر پاکستان کی جانب سے مواصلات کے تمام ذرائع کو منقطع کرنے کی سبب ہم ان دعووں کی تصدیق یا تردید کرنے کے قابل نہیں ہیں ۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ ‏کاؤنٹر انٹرجنسی کے نام پر بلوچستان میں بے رحمانہ فوجی آپریشن ریاست اور بلوچ کے مابین خلیج کو مذید وسعت دینے کی سبب بنے گی ۔

ماما نے کہا کہ تنظیم بلوچستان میں جبری گمشدگیوں سمیت دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنا ااحتجاج جاری کرتے ہوئے مظلوم طبقوں کے لئے آواز بلند کرے گا