بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں احتجاجی کیمپ کو 4980 مکمل ہوگئے، عوامی نیشنل پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے ممبر شمس جلال زئی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-
کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کرتے کہا کہ بلوچ عوام کے ساتھ پاکستانی فوج خفیہ اداروں کی اس وحشیانہ سلوک و نسل کشی کا ذمہ دار فوج، خفیہ ادارے، ایف سی اور سی ٹی ڈی ہی ہیں مرکزی کھٹ پتلی اور صوبائی حکومتیں، بے حس سول سوسائٹی، ذرائع مبلاغ، اعلٰی عدلیہ، مذہبی حلقے بھی بلوچ نسل کشی میں فوج سی ٹی ڈی اور خفیہ ایجنسیز کے جرم میں برابر کے شریک ہیں-
دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ہمارے لیے تمام اداراے قابل احترام ہے ہم اداروں میں موجود ان سنجیدہ اور اپنے کام سے مخلص دوستوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی ملکی قوانین کے تحت اور انسانی حقوق کے ادارے کےطور پر کام کرنے اور غیر جانبدار رہنے کی پالیسی کی اخلاقی طور پر مدد کرتے آرہے ہیں-
انہوں نے کہا ہم ان دوستوں کو یقین دلاتے ہیں کہ جس طرح وی بی ایم پی اپنے قیام سے لے کر اب تک لاپتہ افراد مسئلہ پر سیاست اور پروپیگنڈہ سے گریز کرکے غیر جانبدار رہ کر ایک انسانی حقوق کے ادارے کے طور ہر ثبوت کے ساتھ حقیقی طور پر ملکی و بین الاقوامی سطح پر جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو پیش کیا ہے اس طریقہ کار کو جاری رکھے گا اور یہ کہ تنظیم کی انسانی ہمدردی کے بنیاد پر غیر جانبدارانہ اور حقیقی و بنیادی کام کرنے کی وجہ سے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اسکے کام کو معتبر سمجھا جاتا ہے اور اہمیت دی جاتی ہے اس اعتماد کو تنظیم کھبی بھی ٹھیس نہیں پہنچائے گی اور نہ ہی اس اعتماد کو کسی کو خراب کرنے کی اجازت دے گی۔