کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی اجلاس

312
فائل فوٹو

جمعرات کے روز بلوچستان اسمبلی اجلاس میں گذشتہ دنوں شوران میں سردار رند کے قافلے پر بم حملے کیخلاف تحریک التوا پیش کیا گیا۔ اراکین نے تحریک التوا کو بحث منظور کیا۔

اس موقع پر یار محمد رند نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سنی شوران میں میرے بیٹے سردار رند پر بم حملہ کیا گیا، حملے میں میرے بیٹے کا ایک محافظ ہلاک ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بولان میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہے۔ آئے روز بولان میں واقعات رونما ہورہے ہیں۔ کچھی میں اعوان برادری پر حملہ کیا گیا جس میں تین افراد ہالک ہوئے۔

یار محمد نے کہا کہ اس وقت تین افراد ہلاک ہونے پر ایف آئی آر تک درج نہیں کیا جارہاتھا اور آج تک سانحہ گوٹھ کے قاتل گرفتار نہیں ہوئے۔ مجھے ایسے حملوں سے ڈرایا جارہاہے۔

انکا کہنا تھا کہ پہلے جام کمال اور اب قدوس بزنجو کی حکومت ہے لیکن میرے ضلع میں امن و امان صورتحال ابتر ہے۔ میرے ضلع میں کسی کو جان سے مارنا کوئی بڑامسئلہ نہیں رہا ہم نے اس ملک کے ساتھ وفاداری بھی کی اور ساتھ بھی دیا۔

یار محمد نے کہا کہ ہمیشہ مثبت کردار ادا کرنے کی کوشش کی لیکن کردار ادا نہیں کرنے دیا جارہاہے۔ کل دوبارہ رند علی میرے سسر کے گھر کے سامنے ریموٹ کنٹرول بم حملہ کیا گیا ہے۔ بم دھماکوں کے ذریعے مجھے پیغام دیئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم شریف اور غریب لوگ ہیں ہمیں اپنی عزت اور شرافت کے ساتھ رہنے دیا جائے۔ اگر ہمیں سکون سے نہیں سونے دیا جارہا تو بہت سے لوگ سکون سے اپنے گھر میں نہیں رہینگے۔

انکا کہنا تھا کہ میرے پاس بازو ہے قوم ہے تمام معاملات کا مقابلہ کرسکتا ہوں۔ موجودہ بجٹ میں میرے سیاسی مخالفین کو 1 ارب 80 کروڑ کے فنڈز دیئے گئے ہیں۔