کبیر اور انکے دوستوں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ بی این پی مینگل

242

بلوچستان نیشنل پارٹی کی جاری کردہ مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ خضدار سے لاپتہ ہونے والے کبیر بلوچ، مشتاق بلوچ، عطا اللہ بلوچ اور سعد اللہ بلوچ کی جبری طور پر گمشدگی کو 14 سال مکمل ہونے کو ہے، لواحقین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے کوئٹہ، سے لیکر کراچی، اسلام آباد، خضدار کے پریس کلبوں اور مرکزی شاہراہوں پر سیاسی جمہوری انداز میں احتجاجی مظاہرے، دھرنے دیے اور عدالتوں سے انکے بازیابی کیلئے درخواستیں دی لیکن آج تک انہیں بازیاب کیا جارہا ہے اور نہ انہیں عدالتوں میں پیش کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس کے نتیجے میں انکے لواحقین شدید غم، دکھ اور درد پریشانیوں و کرب سے دوچار ہے ملک کے قوانین کے تحت اگر انہوں نے کوئی جرم کیا بھی ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ ملک قوانین ماورائے آئین و غیر قانونی جبری گمشدگیوں کی اجازت نہیں دیتا جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بااختیار قوتوں کو اپنے ملکی قوانین اور عدالتوں پر اعتماد نہیں ہے بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اغوا نما گرفتاریاں اور جبری گمشدگیوں نے بلوچستان میں سنگین انسانی بحران پیدا کر رکھا ہے بلوچستان کی سیاسی قومی سوال کو بزور طاقت اور آمرانہ انداز میں ہر گز کمزور نہیں کیا جاسکتا ہے لہٰذا بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سلسلہ بند کرکے تمام لاپتہ بلوچوں کو بازیاب کیا جائے اور اس ناانصافی کیخلاف انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمںیں آواز بلند کرے۔

“بی این پی نے بلوچ لاپتہ افراد کے بازیابی کیلئے ہر سطح اور ہر فورم پر سیاسی، جمہوری انداز میں آواز بلند کرتے ہوئے اس ناروا غیر جمہوری و غیر آئینی اقدام کیخلاف احتجاج کیا ہے۔