یوکرین میں فوجی آپریشن اور چین کے ساتھ حالیہ تعلقات کی وجہ سے روس اور مغرب کے درمیان عالمی تناؤ کی شدت کی روشنی میں روسی صدر ولادی میر پوتین نے زور دیا ہے کہ ان کا ملک بیجنگ کے ساتھ فوجی اتحاد قائم نہیں کر رہا ہے۔
روسی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک کسی بھی ملک کو دھمکی نہیں دیتا۔ انہوں نے چینل “Russia-24” پر پوچھے گئے اس سوال کا جواب دیا ’’کیا ماسکو اور بیجنگ کے درمیان تعاون مغرب کے لیے خطرہ ہے۔
صدر پوتین نے مزید کہا کہ نہیں یہ الزامات حقیقت سے قطعی مطابقت نہیں رکھتے۔انہوں نے مزید کہا کہ روس چین کے ساتھ کوئی فوجی اتحاد نہیں بناتا بلکہ فوجی اور تکنیکی شعبے میں تعاون کرتا ہے۔ صدر پوتین نے نشاندہی کی کہ ان کا ملک شفافیت کے نقطہ نظر کی پیروی کرتا ہے اور یہ کہ اس کا کوئی راز نہیں ہے۔
یوکرین میں تنازع ختم کرنے کی چینی تجویز
روسی صدر کے یہ الفاظ چین اور روس کے تعلقات میں حالیہ پیش رفت کے بارے میں مغربی ممالک کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات کے جواب میں سامنے آئے ہیں۔
دوسری طرف پچھلے کچھ عرصے سے چین اور روس کے درمیان بعض اہم امور پر تعلقات قریب ہو رہے ہیں۔
اگرچہ بیجنگ نے اپنے مغربی پڑوسی ملک یوکرین کے خلاف ماسکو کی فوجی مہم کی واضح حمایت نہیں کی، لیکن اس نے کریملن پر کسی بھی طرح سے تنقید بھی نہیں کی۔ البتہ چین نے ایک سے زیادہ بار نیٹو کو روس کو اشتعال دلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
قابل ذکر ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوتین نے چند روز قبل ماسکو میں اسٹریٹجک پارٹنرشپ کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد امریکی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا تھا۔ اس موقعے پردونوں صدور نے کہا تھا کہ تعاون کے کوئی “ممنوعہ” شعبے نہیں ہوں گے۔
یہ چین-روسی میل جول ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایک طرف واشنگٹن اور ماسکو اور دوسری طرف بیجنگ کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
روس کی طرف سے یوکرین کے خلاف چھیڑی جانے والی جنگ نے واشنگٹن کو ماسکو پر ہزاروں پابندیاں عائد کرنے پر اکسایا جس سے چین اور روس کے صدر امریکی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا تھا۔ اس موقعے پر دونوں صدور نے کہا تھا کہ تعاون کے کوئی “ممنوعہ” شعبے نہیں ہوں گے۔