بلوچستان کے ضلع پنجگور میں انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف طلباء اور سول سوسائٹی رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجگور میں انٹرنیٹ تھری جی، فور جی، ای ویاو، پی ٹی سی ایل اور ڈی ایس ایل گزشتہ تین سالوں سے متاثر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجگور کے پی ٹی سی ایل کو توسیع بڑھتی ہوئی نئی آبادی تک پھیلانے کیلئے 12 کروڑ روپے ملے ہیں لیکن تین سال گزر گئے ہیں انہیں نامعلوم وجوہات کی وجہ سے استعمال نہیں کیے جارہے ہیں۔ انٹر نیٹ کی خرابی و بندش کے حوالے سے کئی بار احتجاج کیا، تمام قانونی آئینی جمہوری حق جمہوری فریم ورک میں رہتے ہوئے اس جدید دور کے حق کے حصول کیلئے جدوجہد کیا لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نہ جانے ہم کس دیس میں رہ رہے ہیں یہاں نہ کسی کو سننے والا ہے نہ آئینی قانونی حقوق دیئے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کس ظلم جبر کی سزا ہمیں دیا جارہا ہے دوسرے صوبوں کے طلبا، کاروباری شخصیت اس دور جدید میں ملک کے ہر سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں لیکن بلوچستان کے پسماندہ ضلع کے موجود سہولیات سے انہیں دانستہ محروم کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر پنجگور کو یاداشت پیش کئے لیکن کوئی عمل درآمد نہیں ہواز انٹرنیٹ کی بندش سے اسکول، بازار، کالجز، یونیورسٹی، وکلاء، صحافی اور کاروباری شخصیات شدید مشکلات کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں لہذا ہم مجبوراً اپنی جمہوری حق کے دائرے کے مطابق 15 مارچ بروز بدھ کو جاوید چوک سے ڈپٹی کمشنر پنجگور دفتر تک ریلی نکالیں اور احتجاج کریں گے جس میں پنجگور کے تمام سیاسی سماجی وکلا اسٹوڈنٹس تاجر برادری سے بھرپور شرکت کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔