پاکستان کے قائداعظم یونیورسٹی میں جھگڑوں میں ملوث 79 طلباء کا اخراج

414

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی میں طلبا کے درمیان تصادم کے معاملے پر انتظامیہ نے 79 طلبا کو جامعہ سے نکال دیا ہے اور ان کی ڈگریاں منسوخ کر دی ہیں۔

گزشتہ ہفتے قائداعظم یونیورسٹی میں پشتون اور بلوچ کونسلز میں تصادم کے بعد جامعہ کو تاحکم ثانی بند کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد اب انتظامیہ نے تادیبی کارروائی کرتے ہوئے جھگڑے میں ملوث 79 طلبا کو یونیورسٹی سے نکالتے ہوئے ان کی ڈگریاں بھی منسوخ کر دی ہیں۔

ترجمان قائداعظم یونیورسٹی نے اردو نیوز کو بتایا کہ رجسٹرار نے یہ کارروائی قانون کو ہاتھ میں لینے، تعلیمی سرگرمیاں متاثر کیے جانے اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر کی ہے۔

اس سے قبل یونیورسٹی میں جھگڑے کے معاملے پر 60 طلبا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں حالیہ لڑائی جھگڑے، کارسرکار میں مداخلت، توڑ پھوڑ، طالبات کو ہراساں کرنے، اقدام قتل، زبردستی راستہ روکنے اور مسلح حملہ آور ہونے کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔

ایف آئی آر کے مطابق حال ہی میں ہونے والے جھگڑے کے بعد یونیورسٹی املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ طلبا کی جانب سے خواتین طالبات کے ہاسٹل میں داخلے اور ہراسانی کا واقعہ بھی رپورٹ ہوا ہے۔
وفاقی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گزشتہ منگل کی شب متعدد طلبا کو گرفتار کر لیا۔

یونیورسٹی میں قائم کھانے پینے کے ہَٹس پر موجود دو طلبا تنظیموں میں جھگڑے کے دوران طلبا نے ایک دوسرے پرڈنڈوں، لوہے کے راڈز اور پتھروں کا آزادانہ استعمال کیا تھا جس کے نتیجے میں 16 طلبا زخمی ہوئے۔ اس دوران یونیورسٹی ایمبولینس کے شیشے بھی توڑ دیے گئے۔

واقعے کے بعد انتظامیہ نے یونیورسٹی ہاسٹلزمیں رہائش پذیر طلبا و طالبات کو فوری طور پرہاسٹل خالی کرنے کا نوٹس جاری کر دیا۔

یونیورسٹی رجسٹرار ڈاکٹر راجا قیصر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ کشیدہ حالات کے باعث جامعہ غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دی گئی ہے۔