نصیرآباد: 7 سالہ بچی سے زبردستی شادی کی کوشش، بچی کا والد اغواء

456

بلوچستان کے علاقے نصیرآباد میں پولیس تھانہ فلیجی کی حدود میں ساتھ سالہ بچی سے زبردستی شادی کرنے کی کوشش، ملزمان نے بچی کے والد کو اغواء کرلیا۔

مقامی لوگوں کے مطابق فلیجی پولیس بھی ملزمان کا ساتھ دے رہی ہے، بچی کی چیخ و پکار کوئی سننے والا نہیں، بچی کی والدہ اور بھائی داد رسی کے لیے میڈیا کے توسط سے اعلیٰ حکام سے انصاف کی مانگ کیلئے پریس کلب پہنچ گئے ۔

اس حوالے سے گوٹھ کھیا، تحصیل چھتر کے رہائشی شفیع محمد دیرکھانی نے اپنی والدہ کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان خادم حسین، محمد صلاح، بدل خان، گل خان زبردستی میری سات سالہ چھوٹی بہن شہر بانو کی شادی محمد صلاح سے کرانا چاہتے ہیں۔

“معصوم بچی کی شادی کرنے کے انکار پر ملزمان نے زبردستی ہمارے گھر گھس کر گن پوائنٹ پر میرے والد محمد افضل دیر کھانی کو اغوا کر کے لے گئے جو کہ تاحال ان کے قبضے میں ہے۔ ایس ایچ او فلیجی کے پاس اغواء کا واقعہ درج کرانے گئے تو انہوں نے ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے سے انکار کر دیا ہے جو کہ ہمارے ساتھ ظلم و زیادتی کی انتہاء ہے۔”

انہوں نے کہا کہ سات سالہ معصوم بچی کی زبردستی شادی کرنا انسانی حقوق کی کھلم کھلا پامالی ہے۔ ملزمان کے بااثر ہونے کی وجہ سے پولیس یکطرفہ طور پر کاروائی کر رہی ہے۔ پولیس ہماری کوئی داد رسی نہیں کر رہی ہے۔ ہم غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور ملزمان اپنی طاقت کے بل بوتے پر ہمیں ڈرا دھمکا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کبھی بھی اپنے ساتھ ظلم و زیادتی برداشت نہیں کریں گے انصاف کے حصول کے لیے ہر دروازے کو کھٹکھٹائیں گے۔

بچی کی والدہ نے کہا کہ میری بیٹی جس کی عمر سات سال ہے وہ نابالغ ہے اور اس کی شادی کسی صورت نہیں ہوسکتی ہے ہم کسی بھی صورت میں اپنی بچی کو ان کے حوالے نہیں کریں گے اور ایسے ظلم و زیادتی کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے ۔

انہون نے حکام سے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرکے ہمارے والد کو بازیاب کرایا جائے اور ہمیں انصاف فراہم کیا جائے بصورت دیگر ہم احتجاج کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔