مستونگ سے برآمد لاش کی شناخت نہ ہوسکی

514

بلوچستان کے علاقے مستونگ جنگل کراس سے ملنے والی لاش کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

گذشتہ روز جنگل کراس سے ملنے والی لاش کو پولیس نے تحویل میں لیکر ڈی ایچ کیو ہسپتال مستونگ شناخت کے لیے منتقل کردیا۔ تاہم ابتک شناخت کے حوالے سے مقامی پولیس مزید تفیش کررہی ہے۔

خیال رہے کہ ماضی میں بھی بلوچستان سے ناقابل شناخت اور لاوارث لاشیں ملی ہیں ۔ ایسی لاشیں اکثر پہاڑی علاقوں سے ملتی ہیں۔ یہ زیادہ تر گلی سڑی اور تشدد کا شکار ہوتی ہیں اور ان کی شناخت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

ایک ایدھی رضا کار کے مطابق خراب حالت میں ہونے کے باوجود ہم ان کی تصویریں لے کر فیس بک وغیرہ پر پوسٹ کرتے ہیں، اس امید میں کہ ہوسکتا ہے ان کے وارث مل جائیں اور یہ ان کے کاندھوں پر قبرستان چلے جائیں۔ لیکن بہت کوشش کرنے کے باوجود بھی سو میں سے صرف پانچ فیصد کی مشکل سے
شناخت ہوتی ہے۔’

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق 32 اضلاع اور پاکستان کے 44 فیصد رقبے پر مشتمل بلوچستان میں صرف کوئٹہ سول ہسپتال میں پوسٹ مارٹم اور سرد خانے کی سہولت موجود ہے، جہاں ڈیرہ بگٹی، لسبیلہ سے لیکر سبی اور مسلم باغ اور تافتان سے بھی لاشیں لائی جاتی ہیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں ناقابل شناختیں لاشیں ملنے کے بعد لاپتہ افراد کی لواحقین کے پریشانیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔