ماہل بلوچ کو ایک بار پھر اے ٹی سی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں مزید دس روز ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا۔ ریمانڈ کا حکم گذشتہ روز کوئٹہ میں دیا گیا۔
بلوچ نیشنل موومنٹ سے منسلک انسانی حقوق کے ادارے پانک نے بیان میں کہا ہے کہ اے ٹی سی عدالت کا ماہل بلوچ کے ریمانڈ میں توسیع کا فیصلہ اس بات کی ایک تشویشناک مثال ہے کہ کس طرح عدالتی نظام کو ڈیپ سٹیٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ 37 دن کی حراست کے باوجود پولیس اس کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
مزید کہا گیا کہ حکام نے عوام کے سامنے جبری اعترافی ویڈیو جاری کرکے قانون اور ماہل کے انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
ماہل بلوچ کو گذشتہ مہینے کوئٹہ میں ان کے گھر سے جبری لاپتہ کیا گیا اور بعدازاں انکی گرفتاری ظاہر کی گئی۔ حکام نے دعویٰ کیا کہ ماہل بلوچ کو ایک پارک کے قریب سے خودکش جیکٹ کے ہمراہ گرفتار کیا گیا تاہم ماہل کے لواحقین ان الزامات کو مسترد کرچکے ہیں۔
ماہل بلوچ کی بازیابی کیلئے گذشتہ دنوں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کے وزیرِ داخلہ کو خط ارسال کیا تھا جس میں ماہل بلوچ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
گذشتہ دنوں ماہل بلوچ کی مبینہ اعترافی ویڈیو سامنے آنے کے بعد حکومت سمیت بلوچ پارلیمانی پارٹیاں شدید تنقید کی زد میں ہے جبکہ عدالت کاروائی اور پانچویں بار ریمانڈ کی استدعا منظور ہونے پر سیاسی و سماجی حلقے تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔