ماھل بلوچ حراست: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی وزیر داخلہ کو خط لکھ دیا

754

گذشتہ ماہ کوئٹہ سے جبری گمشدگی کے شکار اور بعدازاں سی ٹی ڈی کے ذریعے گرفتاری ظاہر ہونے والی بلوچ خاتون ماھل بلوچ کے حوالے سے ایمنسٹی انٹرنیشل نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی حکام کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے مطابق ماھل بلوچ کو فوری طور پر رہا کریں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے خط میں پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے ایمنسٹی انٹرنیشنل ماھل بلوچ کی سلامتی کے لیے انتہائی تشویش میں آپ کو یہ خط لکھ رہا ہے؛ 28 سالہ بلوچ خاتون کو کوئٹہ سے کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے زبردستی حراست میں لے لیکر بغیر کسی جرم کے ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے حراست میں رکھا ہوا ہے جو ماھل بلوچ کی شہری و انسانی حقوق کو سلب کرنے کی مترادف ہے-

خط کے متن کے مطابق ماھل بلوچ کو طویل عرصے تک بغیر جرم ثابت کئے قید میں رکھنا عالمی انسانی حقوق کے خلاف ورزی ہے-

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ 17 فروری کی رات کوئٹہ میں ماھل بلوچ کے گھر پر فورسز نے چھاپہ مارتے ہوئے انھیں بچوں اور گھر کے دیگر خواتین کے ہمراہ حراست میں لیکر کئی گھنٹوں تک حبس بے جاں میں رکھا گیا اور اگلے روز اینٹی ٹیررزم کورٹ سے 7 روز جسمانی ریمانڈ لیکر قید رکھا گیا جو کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون میں درج منصفانہ ٹرائل کے تحفظات کی خلاف ورزی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے ماھل کو بغیر فرد جرم عائد کیے چار بار عدالتوں میں پیش کیا جاچکا جہاں سی ٹی ڈی نے اس کے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی ہے جو غیرقانونی ہے اور سی ٹی ڈی کی من مانی کو ظاہر کرتی ہے، جب تک حکام ماھل بلوچ پر لگائے الزامات ثابت نہیں کرتی انکی حراست عالمی انسانی حقوق کے قانون کے خلاف ورزی ہے اسے فوری طور رہا کرکے منصفانہ ٹرائل کا موقع دیا جائے-

انہوں نے کیا ہے کہ حکام کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے مطابق ماھل بلوچ کو فوری طور پر رہا کریں۔

واضح رہے کہ 17 فروری کی شب رات گئے فورسز نے کوئٹہ سے گھر پر چھاپہ مارکر ماھل بلوچ کو جبری گمشدگی کا شکار بناکر نامعلوم مقام منتقل کیا تھا، عوامی ردعمل کے بعد فورسز نے ماھل بلوچ کی گرفتاری سی ڈی ٹی کے ذریعے ظاہر کی تھی۔

ماھل بلوچ کے جبری گمشدگی اور زیرحراست رکھنے کے خلاف مختلف حلقے اپنے خدشات کا اظہار کررہے ہیں جبکہ حکومت سمیت بلوچ پارلیمانی پارٹیوں کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔