سی ٹی ڈی کے زیرحراست ماھل بلوچ کی مبینہ اعترافی بیان جاری

1932
مبینہ اعترافی ویڈیو ایک غیر معروف ٹوئٹر اکاونٹ سے سامنے آئی۔

زیر حراست بلوچ خاتون ماھل کے حوالے سے ترجمان وزیر اعلیٰ بلوچستان، سی ٹی ڈی حکام نے کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس میں اس کے حراست میں لینے اور الزامات کے حوالے سے پریس کانفرنس کی ہے۔

ماھل بلوچ کو گذشتہ مہینے کوئٹہ میں ان کے گھر سے رات گئے پہلے جبری لاپتہ کیا گیا اور ایک روز بعد سی ٹی ڈی نے اسکی گرفتاری ظاہر کی تھی جبکہ بعدازاں انہیں چار دفعہ عدالتی حکم پر مختلف دنوں کیلئے ریمانڈ پر دیا گیا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ترجمان بابر یوسفزئی نے سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے ماھل بلوچ کے ذریعے بلوچستان میں بہت بڑی کاروائی ہونے والی تھی جس کو سی ٹی ڈی نے ناکام بنایا ہے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ماھل بلوچ نے اعتراف کیا ہے وہ بلوچ مسلح تنظیم کی رکن ہیں اور ماھل کے شوہر کا تعلق بی ایل ایف سے تھا۔

ترجمان کے مطابق ماھل کے شوہر نے ماھل سے کہا کہ ہم آزادی کے لئے لڑتے ہیں، شوہر نے اسے کالعدم تنظیم میں کام کرنے کو کہا جبکہ شربت خان نامی شخص نے ماھل کو خودکش جیکٹ فراہم کیا تھا۔

ترجمان نے ماھل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماھل نے خود اعتراف کی ہے “کہا جاتا ہے کہ پولیس کے زیر حراست جنسی تشدد کیا جاتا ہے یہ سب غلط ہے، مجھے دوران حراست نہ ہی ہراساں کیا گیا نہ ہی غلط برتاو کیا”۔

ترجمان نے کہا کہ کالعدم تنظیمیں نوجوانوں کے ذہنوں کو تبدیل کر رہے ہیں، سی ٹی ڈی کو اطلاعات ملی تھی کچھ عناصر نوجوانوں کو ورغلا رہے ہیں،17 فروری کو ماھل بلوچ کو خودکش جیکٹ کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔

ترجمان کے مطابق یوسف بلوچ نامی شخص نے ماھل بلوچ کو ورغلایا، یوسف بلوچ ماھل اور ڈاکٹر اللہ نذر کا رشتہ دار ہے، یوسف بلوچ ماھل بلوچ کی نند کا شوہر ہے۔

پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا گیا کہ پہلے ماہل بلوچ کو بی بی گل کے ذریعے پیسے ملتے رہے اور بی بی گل کے ایران منتقل ہونے کے بعد اسکی نند پری گل تمام معاملات دیکھ رہی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ماھل بلوچ کے بچوں کو مارنے کی دھمکی دے کر کالعدم تنظیم میں شامل کیا گیا، ماھل بلوچ کے ذریعے بلوچستان میں بہت بڑی کاروائی ہونے والی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ماھل بلوچ خودکش جیکٹ کسی اور کو دینے جارہی تھی۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایا نے کہا کہ اگر ہم زبردستی بیان لیں تو عدالت میں حقائق سامنے آجائیں گی، سہولت کاروں کی گرفتاری کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ماہل بلوچ سے ملنے والے شواہد کی روشنی میں دہشتگردوں کا تعاقب کیا جائے گا، تفتیش کے بعد عدالتوں سے بھی مطلوب افراد کی گرفتاری کے لیے وارنٹ لیں گے۔

خیال رہے بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام نے اس حوالے سے بیان میں کہا کہ نہ تو محترمہ ماہل بلوچ بی ایل ایف کا کوئی سرمچار ہے اور نہ کوئی فدائی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی کے اہلکاروں میں اتنی ہمت و جرات کہاں وہ بی ایل ایف کے کسی سرمچار کو گرفتار کریں۔ سی ٹی ڈی کی شہرت فوج اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ہاتھوں جبری لاپتہ بلوچ فرزندوں کو فیک انکاؤنٹرز میں مارنا یا جھوٹے مقدمات درج کرکے فیک کاروائیوں میں ان کی گرفتاری ظاہر کرنا ہے۔ مقبوضہ بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت کی طرح سی ٹی ڈی بھی فوج اور انٹیلیجنس اداروں کا ایک آلہ جبر ہے جس کے ذریعے وہ اپنے ماورائے قانون کاروائیوں کو قانون کا پوشاک پہناتے اور اپنا کیا دھرا سارا گندھ ان کے منہ پر ملتے ہیں۔

ماھل بلوچ کی جبری گمشدگی و گرفتاری پر بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مظاہروں سمیت احتجاجی دھرنا دیا گیا جبکہ سیاسی و سماجی حلقوں نے اس حوالے سے پریس کانفرنس و بیانات کے ذریعے انکی گرفتاری و الزامات کو رد کیا ہے۔