تیونس: تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی، 19 افراد لاپتہ

258

تیونس میں ایک اور کشتی ڈوبنے سے 19 افریقی پناہ گزین ہلاک ہوگئے۔

انسانی حقوق کے ایک گروپ کی جانب سے بتایا گیا کہ کشتی ڈوبنے کا یہ واقعہ اتوار کی صبح پیش آیا جس کے نتیجے میں کم از کم 19 پناہ گزین ڈوب گئے ہیں-

فورم برائے سماجی اور اقتصادی حقوق کے ایک رہنما کی جانب سے بتایا گیا کہ واقعے کے اطلاع ملتے ہی تیونس کوسٹ گارڈ نے موقع پر پہنچ کر 5 افراد کو بچالیا ہے-

رپورٹس کے مطابق گذشتہ چار دنوں میں پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو لے جانے والی کم از کم پانچ کشتیاں جنوبی شہر سفیکس کے قریب ڈوبی ہیں، جس سے 67 افراد لاپتہ اور 9 افراد ہلاک ہوگئے ہیں-

واضح رہے یورپ جانے کی خواہش میں تارکین وطن مشرق وسطی، افریقہ، افغانستان اور پاکستان سے خطرناک راہوں کا انتخاب کرتے ہیں جس کے باعث ابتک ہزاروں تارکین وطن ان رستوں پر جان کی بازی ہارگئے ہیں-

اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق اس سال اٹلی پہنچنے والے کم از کم 12 ہزار تارکین وطن تیونس سے روانہ ہوئے تھے جبکہ 2022 میں اسی عرصے کے دوران یہ تعداد 13 سو تھی۔ خطے کے مختلف حصوں سے آنے والے تارکین وطن نے لیبیا سے سفر کا آغاز کیا تھا۔

صفاقس کا ساحل ایک ایسے بڑے مقام کے طور پر سامنے آیا ہے جس کے ذریعے افریقی اور مشرق وسطٰی سے لوگ غریب اور جنگوں سے بچنے کے لیے یورپ کی طرف جاتے ہیں۔

تیونس جولائی 2021 سے سیاسی ہلچل کی لپیٹ میں ہے جب صدر قیس سعید نے زیادہ تر اختیارات اپنے قبضے میں لیتے ہوئے پارلیمان کو بند کر دیا اور خصوصی حکم کے ذریعے حکومت کی طرف بڑھے۔