بلوچستان میں مہنگائی کے آسیب نے عوام کو خوفناک صورتحال سے دوچار کر رکھا ہے۔
ایک طر ف حکومت کی جانب سے آئے روز اشیاء خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ تو دوسری جانب دکانداروں کا مقررہ نرخ سے زائد قیمتوں پر ان کی فروخت سے عام آدمی کا مالی بوجھ دگنا ہو چکا ہے۔
بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث بلوچستان کےمرکزی شہر کوئٹہ سمیت دیگر شہروں اور دیہی علاقوں میں جہاں روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ روز کا معمول بن چکا ہے وہیں اشیاء خورونوش کی قیمتوں میں دکانداروں کی جانب سے اضافہ عام بات ہے۔گوشت، دودھ، دہی اور سبزیوں کی قیمتیں تو آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔
ان اشیاء کے قیمتوں میں مسلسل اضافہ سے اب تو کھانے پینے کی یہ اشیاء عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یہاں ہر چیز کی قیمت زیادہ ہے، اتنی مہنگائی ہے کہ کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ ہر دکاندار کا اپنا ریٹ ہے اور انتظامیہ کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔
شہریوں کے مطابق یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ دکاندار کی مرضی ہے جس چیز کا جو ریٹ مانگ لے۔ پرائس کنٹرول کمیٹی بھی محض خانہ پُری کر رہی ہے۔مہنگائی نے عام صارف کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ دکانداروں کی من مانیاں جاری ہیں۔ قیمتوں کو مقررہ نرخ پر برقرار رکھنے میں ضلعی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول کمیٹوں کا کوئی کردار نظر نہیں آتا۔
اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ عطا المنعیم کہتے ہیں کہ ہماری کارروائیاں جاری ہیں دکانداروں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کو جرمانے کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انجمن تاجران سے میٹنگ بھی کر رہے ہیں تاکہ عوام کو ریلیف ملے۔بلوچستان میں انتظامی اداروں میں موجود پرائس کنٹرول کمیٹیاں مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہیں۔
ماہرین معاشیات کا کہنا کہ ان بے ضابطگیوں کو غور طلب فیصلوں سے حل کیا جائے تاکہ غریب عوام کو زندہ رہنے کا حق دیا جائے۔