بلوچستان میں سیاسی آزادیاں سلب کی گئی ہیں۔ ہدایت الرحمان بلوچ

225

حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کے نام ایک خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ دسمبر 2022 کو گوادر میں جاری پرامن احتجاج کو ریاستی طاقت کے ذریعے ختم کیا گیا۔ یہ احتجاج گزشتہ دو مہینے سے جاری تھا۔ ہمارے مطالبات وہی تھے جو ہمیں آئین پاکستان دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ساحل بلوچستان کو ٹرالر مافیا سے پاک ، بارڈر پر کاروبار کی اجازت دی جائے۔ منشیات کے اڈوں کا خاتمہ کیا جائے۔ لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔ جو چیک پوسٹ اسکولوں، ہسپتالوں ، گراؤنڈ اور گھروں کے اوپر ہیں انہیں اٹھایا جائے۔ یہ جائز آئینی مطالبات حکومت کی جانب سے پہلے ہی تسلیم کئے جا چکے تھے اور وزیر اعلی بلوچستان نے تحریری معاہدہ بھی کیا تھا کہ ان پر ایک مہینے میں عملدرامد کریں گے لیکن سال گزرنے کے بعد بھی ان پر عملدرامد نہ ہو سکا۔ ایک سال بعد جب دوبارہ انھی مطالبات پر دوبارہ احتجاج کیا گیا تو بجائے معاہدے کی پاسداری کے رات کی تاریکی میں ہم پر حملہ کرکے ماؤں بہنوں بزرگوں پر بدترین تشدد کیا گیا۔ گاڑیاں جلائی گئیں اور سینکڑوں موٹر سائیکل ضبط کئے گئے۔ گھروں پر چھاپے مار کر اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنا کر عورتوں کے زیورات اور دیگر گھریلو قیمتی سامان کو لوٹا گیا۔ عوام کی بڑی تعداد کو پکڑ پکڑ کر قید کیا گیا اور ایک ایک فرد پر دس سے پندرہ ایف آئی آر درج کئے گئے۔ شدید سردی میں کئی کارکنان کو کرائم برانچ کوئٹہ منتقل کیا گیا۔ اس کے علاوہ ہر قسم کی سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے گوادر میں دفعہ 144 لگایا گیا۔ عوام کی پرامن اور جمہوری آواز کو دبانے کے لئے طاقت کا استعمال کرکے جعلی مقدمات کے ذریعے قائدین کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا۔

انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ بلوچستان حکومت، انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے انتقامی کاروائیاں تا حال جاری ہیں۔ منتخب کونسلران کو قید کیا جا رہا ہے اور گھروں میں بیٹھے معذور افراد کو بھی مقدمات میں نامزد کیا جا رہا ہے۔ آج ضلع گوادر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی جاری ہے۔ لوگ آئینی حقوق سے محروم ہیں ۔ سیاسی آزادیاں سلب کی گئی ہیں۔ آج بھی گھروں سے اٹھائے گئے قیمتی سامان، زیورات، گاڑیاں ، موٹر سائیکلیں اور موبائل فونز پولیس اور ایف سی کے پاس ہیں جو واپس نہیں کی جا رہے۔

انہوں نے چیف جسٹس سے استدعا کیا ہے کہ ان غیر انسانی و غیر آئینی اقدامات کے خلاف قانونی ایکشن لیں۔ پرامن اور معصوم لوگوں کو حکومت ، انتظامیہ اور پولیس کے ظلم و جبر سے بچانے کے لئے نوٹس لیں۔ لوگوں کے خلاف دائر جعلی مقدمات کے ذریعے قید و بند اور تشدد کے خلاف پوچھ گچھ کریں۔