امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، سیاسی کارکنوں کے ماورائے قانون قتل، پاکستانیفورسز ایف سی کے طاقت کے بے تحاشہ استعمال، ہرنائی میں احتجاجی مظاہرین پر فائرنگ، انٹرنیٹ کی بندش سمت میڈیا اور اینجی اوز پر پابندیوں کو باعث تشویش ناک قرار دے دیا گیا ہے۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے پی ڈی ایم حکومت میں پاکستان میں انسانی حقوق کے پہلے جائزے میں ملک کی صورت حال کو بدستورباعث تشویش ناک قرار دے دیا۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت سے بے دخلی کے بعداحتجاجا کیے گئے آزادی مارچ سمیت 2022 میں پیش آنے والے کئی واقعات کا ذکر کیا گیا ۔
رپورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین عمران خان کے ان دعووں کا ذکر بھی کیا گیا کہ اسلام آباد کی طرف انکے مارچ کو وفاقی حکومت کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرکے روکا گیا اور شرکا پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور گرفتار کیاگیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز ایف سی سمیت انکے ایجنٹس سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوثہیں اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جو کہیں سالوں سے جاری ہے لیکن 26 اپریل کو چائینز پر فدائی حملے کے بعد سے ان واقعاتمیں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بلوچستان سے ایسی اطلاعات ملی ہیں سیکیورٹی ایجنسیاں اور علیحدگی پسند گروپ مقامیسیاسی تنظیموں، جیسے کے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) کو ہراساں کرنے میںملوث ہیں۔