بلوچستان کے مخلتف شہروں میں قائم رمضان سستا بازاریں فوٹو سیشن تک محدود ہیں۔ عوام پریشان
بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے رمضان سستا بازار قائم کیا گیا ۔
سستا بازار صرف فوٹو سیشن ہی ثابت ہو سکا ۔جہاں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے صرف سستا بازار کے بینرز لگائے گئے تاہم کوئی سستا بازار قائم نہیں کیا گیا۔
آج حب چوکی سمیت کئی شہروں میں آج عوام نے بچت بازاروں کا رخ کیا تو بینرز کے علاوہ انہیں کچھ نہیں مل سکا۔
حب بچت بازار میں آئے خریداروں نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ گرانفروشی کی وجہ سے سستا بازاروں کا رخ کیا تو یہاں صرف چند بینرز کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
وہاں بھاگ میں بھی عوام کو ایک بار پھر سستا بازار کے نام پر دھوکہ دیا گیا۔ دو گھنٹے سستا بازار لگا کر فوٹو سیشن کیا گیا ۔
شہریوں کے مطابق ماہ رمضان میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے لگایا گیا سستا بازار فوٹو سیشن کے بعد دکانداروں سمیت انتظامیہ بھی غائب ہوگئی، انتظامیہ کی جانب سے پورے مہینے سستا بازار لگانے کے دعووں کے نتائج کچھ ہی گھنٹوں میں سامنے آگئے۔ صوبائی حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں مکمل ناکام رہی۔
شہریوں نے چیف سیکرٹری بلوچستان کمیشنر نصیر آباد ڈپٹی کمشنر بولان سے اپیل کی ہے کہ نوٹس لے کر عوام کو سستی ایشیا کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
حکومت بلوچستان کے ایک بیان کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی ہدایت پر صوبے کے تمام اضلاع میں رمضان بچت بازاروں کا کامیاب انعقاد کیا گیا ہے ۔
بیان کے مطابق چیف سیکریٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی بچت بازاروں کے انعقاد کے حکومتی اقدام کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں۔
حکومتی دعووں کے مطابق تمام کمشنروں اور ڈپٹی کمشنروں کو بچت بازاروں کا جائزہ لینے اور منافع خوروں کے خلاف فوری ایکشن لینے کی ہدایت کی گئی ہے عوام کی بہت بڑی تعداد بچت بازاروں سے استفادہ کر رہی ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر اسٹنٹ کمشنر اور دیگر ضلعی افسران بچت بازاروں کا جائزہ لے رہے ہیں اور ضلعی افسران کو مجسٹریٹ کے خصوصی اختیارات تفویض کیے گیے ہیں ۔
تاہم حکومت بلوچستان کے دعووں کے برعکس شہری ان سستا بازاروں سے مطمعن نہیں ہیں ۔
بلوچستان کے مخلتف علاقوں میں قائم سستا بازاروں کے حوالے سے ابتک شہریوں نے کئی شکایت کی ہیں۔ تاہم حکومت نے چند گھنٹوں میں قائم بازاروں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔