شامی صدر بشارالاسد اپنی اہلیہ اسما الاسد کے ہمراہ متحدہ عرب امارات پہنچ گئے ہیں۔
بشارالاسد کی حکومت گزشتہ ایک دہائی سے تنہائی کا شکار ہے۔ شام میں سن دو ہزار گیارہ میں شروع ہونے والی خانہ جنگی کے بعد عرب لیگ نے شامی رکنیت بھی معطل کر دی تھی، جب کہ عرب ریاستوں نے شام کے ساتھ تمام تر تعلقات منقطع کر لیے تھے۔
تاہم حالیہ کچھ عرصے میں متعدد عرب ممالک نے دمشق حکومت کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
بشارالاسد گزشتہ برس بھی متحدہ عرب امارات گئے تھے، تاہم اس بار بشارالاسد کا دورہ زیادہ مرکز نگاہ ہے۔
اماراتی میڈیا کے مطابق صدر بشارالاسد نے اتوار کو ابوظہبی میں اپنے اماراتی ہم منصب شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہیں توپوں کی سلامی بھی دی گئی جب کہ ایک قافلے کی شکل میں شاہی محل پہنچایا گیا۔
بشارالاسد کا جہاز اماراتی فضائی حدود میں پہنچا تو ان کے جہاز کا استقبال اماراتی لڑاکا طیاروں کے ذریعے کیا گیا۔
متحدہ عرب امارات اور شام کے درمیان امن مذاکرات گزشتہ ماہ عمان میں ہوئے تھے۔ بشارالاسد امارات کے اس دورے سے قبل ماسکو میں صدر پوٹن سے بھی مل چکے ہیںیہ بات اہم ہے کہ سعودی عرب اور قطر اور کسی حد تک متحدہ عرب امارات بھی شامی تنازعے میں مسلح باغیوں کا ساتھ دیتے رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے شام کے ساتھ سفارتی تعلقات کا آغاز امریکی مخالفت کے باوجود دیکھا گیا ہے۔ امریکی موقف رہا ہے کہ اس طرح مشرق وسطیٰ میں ایرانی اثرورسوخ بڑھ سکتا ہے، دوسری جانب سعودی عرب نے بھی ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ تازہ پیش رفت مشرق وسطیٰ کی سیاست میں چین اور روس کے اثرورسوخ میں اضافے اور امریکی کردار میں کمی کے تناظر میں دیکھی جا رہی ہیں۔