امریکی ریاست ٹینیسی کے شہر نیش وِل میں حکام نے بتایا ہے کہ ایک پرائیویٹ کرسچئین اسکول میں شوٹنگ کے نتیجے میں تین بچے اور تین بالغ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی نے بتایا ہے کہ مشتبہ حملہ آور کی پولیس سے مقابلے میں ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ ہلاک ہونے والے تینوں بچوں کو گولیوں کے زخم آئے ہیں۔
یہ ہلاکتیں ایسے وقت میں ہوئیں جب ملک بھر کی کمیونٹیز اسکول میں ہونے والے تشدد کے واقعات کا سامنا کر رہی ہیں۔
شوٹنگ کا یہ واقعہ پیر کے روز ’’ دی کووننٹ اسکول‘‘میں پیش آیا۔
میٹرو نیش وِل پولیس نے کہا کہ حملہ آور کی ہلاکت پولیس کے ساتھ سامنے ہونے کے بعد ہوئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور کو گولی مار دی گئی۔
پولیس نے بتایا ہے کہ حملہ آور کے پاس دو اسالٹ رائفلز اور ایک پستول تھا۔ اس نے فائرنگ کر کے تین بچوں اور تین بالغ افراد کو ہلاک کر دیا۔
نیش ول فائر ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں تاہم ان کی حالت کے بارے میں فوری طور پر کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔
اسکول میں، پری اسکول سے چھٹی جماعت تک کے تقریباً دو سو طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔ اسکول کی ویب سائٹ کے مطابق وہاں 33 اساتذہ کام کرتے ہیں۔
ڈبلیو ٹی وی ایف ٹی وی پر، رپورٹر ہننا میکڈونلڈ نے کہا کہ اس کی ساس سکول میں فرنٹ ڈیسک پر کام کرتی ہیں۔ میکڈونلڈ نے براہ راست نشریات کے دوران کہا کہ ان کی ساس پیر کی صبح وقفے کے لیے باہر نکلی تھیں اور واپس آ رہی تھیں جب انہوں نے گولیوں کی آوازیں سنی۔ تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے ریاستی رکن اسمبلی باب فری مین نے، جن کے حلقے میں دی کووننٹ اسکول شامل ہے، پیر کی شوٹنگ کو ایک “ناقابل تصور سانحہ” قرار دیا۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میں اسکول کے قریب ہی رہتا ہوں اور اکثر اس کے پاس سے گزرتا ہوں۔ میں اس چرچ میں کئی بار جا چکا ہوں۔ اس سانحے پر مجھے گہرا دلی صدمہ ہوا ہے۔