زہری سے نوجوان جبری لاپتہ

331
فوٹو: بلال زہری

بلوچستان کے ضلع خضدار سے پاکستانی فورسز نے ایک نوجوان کو جبری لاپتہ کردیا جبکہ ایک ڈاکٹر کو کئی گھنٹے حبس بے جا میں رکھنے کے بعد رہا کردیا گیا۔

گذشتہ رات آٹھ بجے کے وقت نورگامہ زہری بازار کو پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ اس دوران درزی کی دکان اور میڈیکل اسٹور سے دو افراد کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے۔

ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ پاکستانی فورسز کے اہلکار بلال زہری ولد منیر احمد سکنہ زہری کو درزی کی دکان سے اپنے ہمراہ لے گئے، مذکورہ نوجوان درزی کی دکان پر کام کرتا تھا جبکہ اسی دوران ڈاکٹر ظفر ولد محمد رحیم کو فورسز نے اسکے میڈیکل اسٹور سے زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے۔

ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر ظفر کو کئی گھنٹے فورسز نے حبس بے جا میں رکھنے کے بعد رہا کردیا جبکہ بلال زہری تاحال لاپتہ ہے۔

ضلعی حکام نے تاحال اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات تسلسل سے جاری ہے تاہم مارچ کے مہینے میں ان واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

حالیہ عرصے بلوچ خواتین کی اغواء نما گرفتاریوں اور جبری گمشدگی کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں کا کہنا ہے بلوچ خواتین کے جبری گمشدگی کے واقعات ماضی میں بھی رونماء ہوئے ہیں تاہم وہ منظر عام پر نہیں آسکے ہیں۔

گذشتہ روز حکومت بلوچستان نے ماہل بلوچ کے حوالے سے ایک مبینہ اعترافی بیان جاری کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں ان پر الزامات لگائے تاہم بلوچ سیاسی و سماجی کارکنان اس پریس کانفرنس کر رد کررہے ہیں۔ مذکورہ حلقوں کا کہنا ہے کہ ماہل بلوچ سے زبردستی بیان دلوایا جارہا ہے۔