کوئٹہ میں پاکستان سپُر لیگ کے ٹیموں کا نمائشی میچ
ٹی بی پی اداریہ
پانچ فروری بروز اتوار کو سخت سیکیورٹی کے حصار میں پاکستان سپر لیگ کی ٹیمیں کوئٹہ گلیڈیٹر اور پشاور زلمی کے درمیان نواب اکبر خان بگٹی اسٹیڈیم کوئٹہ میں نمائشی میچ کھیلا گیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہیکہ کوئٹہ میں اس نمائشی میچ کا مقصد بلوچستان میں کرکٹ کے کھیل کو دوبارہ بحال کرنا ہے۔
بلوچستان حکومت نے میچ منعقد کرنے کے لئے کوئٹہ شہر میں سخت سیکیورٹی کا انتظام کیا تھا اور نمائشی میچ کے لئے دس کروڑ روپے خرچ کئے گئے تھے۔ کرکٹ میچ میں پندرہ ہزار لوگوں کی شمولیت اس بات کا اظہار تھا کہ لوگ بلوچستان میں کھیلوں کو بحال دیکھنا چاہتے ہیں۔
بلوچستان کے قومپرست حلقےسمجھتے ہیں کہ کرکٹ کے نمائشی میچ بلوچستان کی دگرگوں حالات سے چشم پوشی ہے۔ میچ سے دو دن قبل پورے کوئٹہ شہر کو سخت سیکیورٹی کے حصار میں لیا گیا تھا، گھر گھر تلاشی لی گئی اور اسی ہفتے گیشکوری ٹاون سے رحیم زہری کو اُن کے ماں اور بچوں سمیت جبری گمشدہ کردیا گیا تھا۔
قومپرست حلقوں کا دعویٰ ہے کہ کوئٹہ میں نمائشی کرکٹ میچ دنیا کو دکھانے کے لئے ہیکہ بلوچستان میں کوئی انسرجنسی وجود نہیں رکھتا، یہاں پرامن حالات میں پاکستان سپر لیگ کی ٹیمیں کرکٹ کے میچ منعقد کرسکتے ہیں لیکن جس دن میچ منعقد کیا گیا اُس دن کوئٹہ کے ریڈ زون میں طالبان نے پاکستانی فوج کے ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا تھا جس میں بیس سے زیادہ لوگ ہلاک ؤ زخمی ہوئے تھے۔
بلوچستان کے صوبائی اور پاکستان کے وفاقی حکومت کو سنجیدگی سے بلوچ مسئلے کو سمجھنے کی ضرورت ہے، نمائشی کرکٹ میچوں سے بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہونگے، کھیلوں کے فروغ سے کوئی زی شعور انسان انکار نہیں کرسکتا لیکن نمائشی میچ سے بلوچستان کے حالات بہتر نہیں ہونگے بلکہ ریاست کو مسئلے کے حل کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے ہونگے۔ ان نمائشی میچوں کے صحت پر مزید سوالات اس ٹھوس زمینی حقائق کی وجہ سے اٹھتے ہیں کہ ایسے نمائشی میچوں، چودا اگست و تئیس مارچ جیسے دنوں پر سیکیورٹی اداروں کی جانب سے بڑے جشن منعقد کرنے کا مطمع نظر کھیل و فن کی ترویج سے زیادہ بلوچستان کے مخدوش حالات کو چھپانا ہے۔