بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں مری اتحاد نے وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے لاشوں کے ہمراہ جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مطالبات پورے ہوچکے ہیں۔
تاہم دھرنے میں شریک نوجوانوں نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ دھرنا سی ٹی ڈی کے ہاتھوں لاپتہ بلوچ بیٹی ماہل کی رہائی اور دیگر قتل کیے گئے لوگوں کی شناخت تک جاری رہے گئی ۔
اس موقع پر مری اتحاد کے رہنما جہانگیر نے کہا کہ بازیاب خواتین اور بچوں کو کچھ دیر میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرینگے مجسٹریٹ کے سامنے بیان کےبعد انکو میڈیا کے سامنے لائینگے۔
انہوں نے کہا کہ ماں اور بیٹی دونوں کیساتھ جنسی زیادتیاں کی گئی ہے جس کی میڈیکل کیلئے دونوں کو کراچی بجوایا جارہا ہے۔
جبکہ خان محمد مری کی اہلیہ کا دعویٰ ہے کہ مرنے والے 2 لڑکوں میں سے ایک انکا بیٹا نہیں جس کیلئے ڈی این اے کرائینگے
جہانگیر نے کہا کہ آئی جی پولیس نے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ایف آئی ار میں ہمارے مطالبے کے مطابق دفعات ڈال دئیے ہیں، وزیر اعلیٰ اور وزرا سب عبدالرحمٰن کھیتران کے ساتھی ہے کسی نے کردار ادا نہیں کیا ‘ سب کردار آئی جی پولیس نے ادا کیا۔
تاہم دھرنا ختم کرنے کے اعلان پر نوجوانوں نے شدید نعرے بازی کی اور وہی بیٹے رہیں۔