کوئٹہ: ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف ریڈ زون میں دھرنا جاری

259

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں بلوچ خاتون ماہل بلوچ کی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے خلاف لواحقین کا دھرنا ریڈ زون میں جاری ہے۔

رواں ماہ 17 اور 18 فروری کی شب 11 بجے کے قریب بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے پاکستانی فورسز نے ایک خاتون ماہل بلوچ کو ان کے بچوں سمیت گھر سے حراست میں لے کر جبری گمشدگی کا شکار بناکر نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا تاہم بعد میں عوامی احتجاج کے بعد کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے ماہل بلوچ کو تخریب کاری کے الزام میں گرفتاری کی تصدیق کردی تھی-

لیکن تاحال اسے کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ہے اور ماہل بلوچ کی لواحقین اور بلوچ سیاسی جماعتیں ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

گذشتہ روز ماہل بلوچ کی لواحقین نے ایک بار پھر کمشنر ہاؤس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے بعد ازاں شہر کے ریڈ زون میں پڑاؤ ڈالا ، دھرنا شرکا نے بارش سے بچنے کے لئے خیمہ لگانے کی کوشش کی تو پولیس کی بھری نفری نے انہیں گھیراؤ کرکے کھینچا تانی شروع کی۔

رات بھر شرکا سردی میں یہاں دھرنے دیتے رہیں ۔

لواحقین نے کہا کہ ہم ماہل بلوچ پر لگائے جھوٹے الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور انکو ہمارے سامنے اٹھایا گیا بعد میں سی ٹی ڈی اور ضیا لانگو کے تمام الزامات جھوٹے ہیں ۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ لانگو کہتے ہیں کہ ماہل بلوچ کی کیس کو قانونی طریقے سے دیکھ رہے ہیں اور دھرنا کو ختم کیا جانا چاہیے۔ حکومتی رٹ کو برقرار رکھنا جانتے ہیں۔

دوسری جانب لواحقین حکومتی موقف اور دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے یہی ایک مطالبہ کررہی ہے کہ ماہل کو منظر عام پر لاکر باعزت رہا کیا جائے۔

درین اثنا حکومتی اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی نے ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی پر کوئٹہ پریس کلب کے سامنے اراکین اسمبلی کا علامتی بھوک ہڑتالی کمیپ لگایا ہے اور ماہل بلوچ کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

بعض بلوچ سوشل میڈیا ایکٹوٹس بی این پی مینگل کے الگ کمیپ پر تنقید کرتے ہوئے یہی مطالبہ کررہے ہیں اراکین اسمبلی اور پارٹی کارکن ریڈ زون میں جاری لواحقین کے دھرنے میں شامل ہوکر احتجاج ریکارڈ کروائیں تاکہ انکی آواز میں شدت آئیں ۔