کوئٹہ پیکج کے تحت بننے والی سڑکوں کی تعمیر نے سست روی کا شکار ہونے کی وجہ سے شہریوں کی مشکلات میں اضافے کا باعث بنتے ہوئے لوگوں کو ذہنی اور دیگر امراض میں مبتلا کر دیا ہے۔
گزشتہ کئی سال قبل عوام کی سہولت کے لئے سڑکوں کی تعمیر شروع کی گئی تاحال سریاب روڈ سبزل روڈ لنک قمبرانی روڈ مغربی بائی پاس سمیت دیگر سڑکوں کی تعمیر تاحال مکمل نہ ہوسکی اور نہ ہی ان سڑکوں کی توسیع اور کشادہ کرنے کے لئے ہزاروں کی تعداد میں گرائی جانے والی لوگوں کی دکانیں بنانے کے لئے کوئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں اور بڑھتی ہوئی مہنگائی نے ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کر دیئے ہیں۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے دارالحکومت کوئٹہ جو کہ ماضی میں لٹل پیرس کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا تھا آج کوئٹہ شہر اور اس کے نواحی علاقے حکمرانوں ارباب اختیار اور انتظامیہ کی عدم توجیہی اور دل چسپی کی وجہ سے کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے شہر کی تمام سڑکوں پر گڑھے پڑنے کے علاوہ سریاب روڈ سبزل روڈ لنک قمبرانی روڈ مغربی بائی پاس قمبرانی روڈ سمیت دیگر سڑکوں کی تعمیر اور ان کو چوڑا کرنے کا سلسلہ چند سال قبل شروع کیا گیا جو تاحال پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔
زیر تعمیر سڑکوں پر بننے والے کھڈے اور کھدائی کی جانے والی سڑکوں پر آئے روز حادثات میں لوگ زخمی ہو رہے ہیں اور ان سڑکوں پر گاڑیوں کی وجہ سے اڑنے والی مٹی اور دھول سے عوام مختلف بیماریوں ناک کان آنکھ گلہ اور سینے سمیت دیگر خطرناک بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے سریاب روڈ سبزل روڈ پر روڈ کی توسیع کے لئے گرائی جانے والی ہزاروں کی تعداد میں دکانوں کے مالکان کو دوبارہ اپنی دکانیں تعمیر کرکے اپنے روزگار کو بحال کرنے کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا پہلے تاجر برادری اور متاثرین کم معاوضے اور سڑکوں کی تعمیر کے کام میں سست روی کے خلاف سراپا احتجاج رہے جس کے باوجود حکمرانوں اور متعلقہ حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اور لوگ آج بھی اس عدم توجہی اور منصوبوں بر وقت تکمیل ممکن نہ بنانے کی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہیں ۔