بلوچستان نیشنل پارٹی کے جاری کردہ مرکزی بیان کے مطابق جبری گمشدگیوں اور آئے روز بلوچ خواتین کی اغوا نماء گرفتاریوں کے خلاف پارلیمانی اراکین اور مرکزی کابینہ کے اراکین بروز ہفتہ 25 فروری کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے۔
ترجمان نے کہا کہ تمام پارلیمانی اراکین اور مرکزی کابینہ کے اراکین مقرر وقت پر پہنچ جائیں اور اس دوران ایک اہم اعلان کیا جائے گا۔
دریں اثنا بلوچستان نیشنل پارٹی نے سیٹلائٹ ٹاون کوئٹہ سے بلوچ خاتون ماحل بلوچ کی جبری گمشدگی پر گہرے تشویش اور اس غیرانسانی واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک سوچے سمجھے سازش کی تحت بلوچستان کی حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی واضح ثبوت کہ آج بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بلوچ خواتین معصوم بچوں اور ضعیف العمر بزرگوں کو اغوا کرکے جھوٹے دعوں کا جواز بنا کر ظلم و جبرتشدد اور غیر قانونی ماورائے آئین کے تحت اٹھایا جارہا ہے جوکہ سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کے زمرے میں آتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ خواتین اور معصوم بچوں کی جبری گمشدگی اغواہ بلوچستان کے پہلے ہی سے بحرانی حالات کو مزید خرابی کے طرف دھکیلے گا ایسے اقدامات کی اچھے اثرات ہرگز مرتب نہیں ہونگے اس نام نہاد جمعوری دور ء حکومت نے بھی بلوچستان کی مسلے کو طاقت خوف و ہراس جبری گمشدگیوں اغواہ نما گرفتارویوں کی طرف سے حل کرنے کوشش کیا جارہا ہے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کو طاقت کے زور پر کبھی بھی حل نہیں کیا جاسکتا بلوچ قومی سوال اور بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے ایسے غیر انسانی و غیر جمعوری ہتھکنڈو سے دبایا نہیں جاسکتا لہذا بلوچستان سے جبری طور پر گمشدہ ماحل بلوچ سمیت تمام بلوچوں کو بازیاب کرکے عدالتوں میں پیش کیا جائے