پوتین کا روسی فوج کو جوہری ہتھیاروں کے تجربات کی تیاری کا حکم

227

روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے روسی وزارت دفاع اور روساٹم کو ضرورت پڑنے پر جوہری تجربات کرنے کے لیے تیار رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔ان کا کہنا ہے کہ ماسکو جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کرنے والا پہلا ملک نہیں ہوگا۔

پوتین نے کل منگل کے روز وفاقی اسمبلی کو ایک پیغام میں کہاکہ “اس صورت میں کہ امریکا جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے روسی وزارت دفاع اور Rosatom کو روسی جوہری ہتھیاروں کے ٹیسٹ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔”

انہوں نے زور دے کر کہا کہ روس کچھ قسم کے جوہری ہتھیاروں کے عملی استعمال کے لیے گارنٹی کی مدت ختم ہونے کے بارے میں امریکا کی “تمام تفصیلات” جانتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ “واشنگٹن میں کچھ شخصیات پہلے ہی قدرتی تجربات کرنے کے امکان پر غور کر رہی ہیں۔ ہم اس حقیقت کو مدنظر رکھیں گے کہ امریکہ نئی قسم کے جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے۔
پوتین نے متنبہ کیا کہ “کسی کو خطرناک وہم نہیں ہونا چاہیے کہ عالمی تزویراتی برابری تباہ ہو سکتی ہے”۔
پوتین کے تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب انہوں نے دنیا کے دو سب سے بڑے جوہری ممالک کے درمیان ہتھیاروں کے کنٹرول کے تازہ ترین معاہدے میں اپنے ملک کی شرکت کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔


روسی صدر ولادی میرپوتین نے امریکا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں پرکنٹرول کے آخری معاہدے میں روس کی شرکت معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے اور واشنگٹن کوخبردار کیا ہے کہ روس نے نئے زمینی بنیادوں پرتزویراتی جوہری ہتھیاروں کو جنگ کے لیے تیاری کی حالت میں کردیا ہے۔


روس اور امریکا کے پاس اب بھی سرد جنگ کے بعد جوہری ہتھیاروں کے وسیع ذخائرباقی ہیں۔ان کی تعداد فی الحال نیواسٹارٹ معاہدے کے ذریعے محدود ہے۔اس معاہدے پر دونوں ملکوں نے 2010 میں اتفاق کیا تھا اور یہ 2026 میں ختم ہونے والا ہے۔
صدر پوتین نے منگل کے روزی اپنے ملک کی سیاسی اورعسکری اشرافیہ سے مخاطب ہوکرکہا:’’’میں آج یہ اعلان کرنے پرمجبورہوں کہ روس اسٹریٹجک اسلحہ میں کمی کے معاہدے میں اپنی شرکت معطل کررہا ہے‘‘۔’


انھوں نے کہا کہ واشنگٹن میں کچھ لوگ جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔لہٰذاروس کی وزارت دفاع اور نیوکلیئرکارپوریشن کو ضرورت پڑنے پر روسی جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
ان کا کہناتھا کہ’’یقیناً، ہم پہلے ایسا نہیں کریں گے لیکن اگرامریکا تجربہ کرتا ہے تو ہم بھی ایساکریں گے۔ کسی کو یہ خطرناک غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ عالمی تزویراتی مساوات کو تباہ کیا جاسکتا ہے‘‘۔


انھوں نے اپنی قومی تقریر میں کہا کہ’’ایک ہفتہ پہلے، میں نے جنگی ڈیوٹی پرنئے زمینی بنیاد پرمبنی اسٹریٹجک نظام نصب کرنے کے بارے میں ایک فرمان پر دست خط کیے تھے۔کیا وہ وہاں بھی اپنی ناک چپکائیں گے؟یا کیا وہ سوچتے ہیں کہ سب کچھ اتنا آسان ہے؟ کیا ہم انھیں اسی طرح وہاں جانے دیں گے؟‘‘