افغان وزارت خارجہ نے پاکستان کے وزیرخارجہ بلاول زرداری کے افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بین الااقوامی کانفرنسوں میں شکایت کے بجائے براہ راست افغان حکومت سے بات کرے۔
افغان خبر رساں ادارے بی این اے کے مطابق امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ نے میونخ سکیورٹی اجلاس میں پاکستان کے وزیر خارجہ کے حالیہ بیانات کے حوالے سے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’افغانستان پاکستانی وزیر خارجہ کے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں کی گئی اس گفتگو کا خیر مقدم کرتا ہے جس میں انہوں نے پرامن افغانستان کو خطے کے استحکام کے لیے اہم قرار دیا اور عالمی برادری سے کہا کہ وہ افغان شہریوں کے علمی استعداد میں بہتری، افغانستان کے اثاثوں کی آزادی، بینکنگ پابندیاں ہٹانے اور افغان عوام کو انسانی امداد جاری رکھنے کے حوالے سے افغانستان کی مدد کریں۔‘
پاکستانی وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں افغانستان کے حوالے سے مزید کہا تھا کہ ’ہم پُراعتماد ہیں کہ ہم پاکستان میں کام کرنے والے دہشت گردوں کا مقابلہ کر لیں گے، تاہم میں یہ سمجھتا ہوں کہ جب تک افغانستان سے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹا نہیں جاتا تب تک ہم دہشت گردی کے شدید خطرے کے فیز میں رہیں گے۔‘
افغان وزارت خارجہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ’عملی طور پر امارت اسلامیہ افغانستان نے اپنی باقاعدہ اور تجربہ کار سیکورٹی فورسز کے ساتھ خطے اور دنیا کے ممالک پر ثابت کر دیا ہے کہ اس نے کسی کو بھی افغانستان کی سرزمین دوسروں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی۔‘
اعلامیے کے مطابق ’امارت اسلامیہ افغانستان کا عزم ہے کہ کسی کو افغانستان کی سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ خصوصاً اس کے پڑوسی ممالک کے خلاف۔ ہم پاکستان کو تجویز دیتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی کانفرنسوں میں شکایت کرنے کی بجائے افغان حکومت سے برائے راست دو طرفہ مسائل پر بات کرے۔
میونخ سکیورٹی اجلاس کے لیے جرمنی میں موجود پاکستان وزیر خارجہ نے مزید کہا تھا کہ ’پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد غیر محفوظ ہے اور افغان حکومت کے پاس اس سرحد کی نگرانی کے لیے صلاحیت نہیں ہے۔‘