بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے وڈھ میں پچھلے اٹھارہ گھٹنوں سے جاری احتجاج ختم، احتجاجی شرکاء نے گذشتہ دنوں خضدار میں قتل ہونے والے دونوں لاشوں کو سڑک پر رکھ دھرنا دے رہے تھے۔
دھرنا اور روڈ بلاک ہونے کی وجہ سے کوئٹہ کراچی N25 شاہراہ پر دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی تھی ،جس کے سبب ہزاروں مسافر روڈ پر پھنس کر رہ گئے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ گزشتہ دس سالوں سے ضلع خضدار کا علاقہ وڈھ چوروں، اچکوں، بھتہ خوروں اور قاتلوں کے نرغے میں ہے۔ اب تک ان قاتلوں کے ہاتھوں درجنوں گھر اجڑ چکے ہیں، 100 کے قریب بے گناہ اغوا کیے جا چکے ہیں اور درجنوں لوگ سفاکیت کے ساتھ قتل کیے جا چکے ہیں۔
مظاہرین نے کہا کہ آئے روز چوری ڈکیتی اور بھتہ خوری کے واقعات رونما ہو رہے ہیں اور مسلسل وڈھ کے لوگ قتل کیے جا رہے ہیں، ہم سب یہ جانتے ہیں کہ سب ان سفاک درندوں کے نشانے پر ہے اور لاشیں بچھائی جارہی ہیں۔
انہوں نے حکام بالا سے مطالبات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
مطالبہ کیا گیا کہ ہمارے قاتلوں کی گرفتاری کو فوری طور پر یقینی بنائیں۔ ضلعی انتظامیہ چونکہ ہمیں مسلسل دھوکہ دیتی رہی ہے اور ہمیں مسلسل تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے لِہٰذا ڈپٹی کمشنر خضدار، سپریٹنڈنٹ پولیس، اسسٹنٹ کمشنر وڈھ اور ایس ایچ او وڈھ کو فی الفور معطل کیا جائے اور ان کے خلاف ایک چیف سیکریٹری کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ اور حقائق کو عوام کے سامنے لایا جائے ۔
جبکہ وڈھ میں چوری چکاری، قتل و غارت، بھتہ خوری اور اغوا کاری کو فی الفور روکا جاٸے اور ان جراٸم میں ملوث افراد جن کے خلاف ایف آٸی آر کاٹی جا چکی ہے ان کو ہنگامی بنیادوں پر گرفتار کیا جائے۔ اور وڈھ کے کاروباری حضرات کو چوروں اچکوں بھتہ خوروں اور قاتلوں سے تحفظ فراہم کی جائے ۔
خیال رہے کہ یہ احتجاج کل اس وقت شروع ہوا جب خضدار کے علاقے وڈھ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ لرکے گہور خان ولد محمد امین اور علی احمد ولد علی شیر قوم شیخ مینگل سکنہ سراچو کو قتل کیا تھا اور لواحقین دونوں کی لاشیں سڑک پر رکھ کر احتجاج ریکارڈ کرنا شروع کیا۔