مغربی بلوچستان میں ایرانی حکام نے شہریوں کی پھانسی کے سزا پر عملدرآمد کرتے ہوئے دو خواتین سمیت دیگر چھ شہریوں کو پھانسی دی۔
اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز فجر کے وقت بیرجند جیل میں دو خواتین اور ایک بلوچ شہری سمیت پانچ قیدیوں کو پھانسی دی گئی۔ جن میں دو قیدیوں کو منشیات کے الزامات میں سزائے موت دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ان کی شناخت عبدالحمید شاہبخش فقیرزئی ولد بہاؤالدین سے ہوئی ہے ۔
دوسرا بلوچ شھری علی فنودی جوکہ شادی شدہ ہے اور بیرجند شھر کا رہائشی ہے جبکہ دو خواتین اور ایک مرد کی شناخت اور الزامات کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہوئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق عبدالحمید شاہ بخش اور علی فنودی کو 2020 میں بلوچستان کے ضلع بیرجند کے ساحل آباد سے منشیات کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
انسانی حقوق کے کارکن ایک طویل عرصے سے اس بات پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ ایران میں سزائے موت دینے میں غیر متناسب طور پر ایران کی نسلی اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کے تحت شمال مغرب میں کردوں کو جبکہ جنوب مغرب میں عرب نسل کے لوگوں کو اور جنوب مشرق میں بلوچ کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ایران ہیومن رائٹس کے جمع کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گذشتہ چند سالوں میں جو تمام پھانسیاں دی گئیں، اس میں بلوچ قیدیوں کا حصہ 21 فیصد تھا۔