مستونگ سے جبری طور پہ لاپتہ ہونے والے سعید احمد کے والد کو دل کا دورہ پڑ گیا، جسے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
واضح رہے کہ فورسز نے لیویز اہلکار سیعد احمد 29 اگست 2013 کو مستونگ لدھا کے قریب سے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا جو تاحال لاپتہ ہے ـ
لاپتہ سعید احمد کے والد صاحب نے کئی جگہ درخواست دی اور اپنی درخواست میں انہوں نے تفصیلات بتائے کس طرح کوئٹہ سے واپسی پر راستے میں اسے غائب کر دیا گیا۔ بیٹے کی جدائی میں ماں کو بھی دو مرتبہ دل کا دورہ پڑ چکا ہے ، وہ اس وقت بھی شدید بیمار ہے۔
جبکہ متعدد بار کمشنر مستونگ کو سعید احمد کے والد نے درخواستیں دیں اور یہی التجا کی کہ اگر میرے بیٹے نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
اس سلسلے میں سعید احمد کے والد نے ایک درخواست وزیراعلیٰ بلوچستان کو بھی دی، جس میں سعید احمد کی گمشدگی کا بتایا گیا اور اس کے غائب ہونے کے بعد اس کی ماں کا غم سے بیمار پڑنے کی روداد بتائی گئی اور التجا کی کہ اسے بازیاب کرایا جائے۔
سعید احمد کے والد بھی لیویز کے ریٹائر ملازم ہیں اور خود سعید احمد اور اس کے ساتھ غائب ہونے والا اس کا کزن بھی لیویز کے ملازم تھے اور آن ڈیوٹی تھے۔
سعید احمد کے والد نے ایک درخواست مؤرخہ بیس فروری دو ہزار اٹھارہ کو میجر جنرل ندیم انجم کو بھی دی اور انہیں یہ یقین بھی دلایا کہ ان کے بچے بازیاب ہو گئے لیکن بازیاب نہ ہوسکا، لواحقین کا کہنا ہے ڈی سی مستونگ بھی ہر دفعہ وعدہ کرکے کئی اور جگہ نکل پڑتے۔