ماہل بلوچ کی گرفتاری خاندان پر جاری ریاستی مظالم کا تسلسل ہے-بی بی گل

619

انسانی حقوق کے کارکن بی بی گل بلوچ نے برطانیوی خبررساں ادارے بی بی سی کو انٹریوں دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماہل بلوچ کا تعلق انکے خاندان سے “کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ” اور وزیر داخلہ بلوچستان کا ماہل بلوچ کی گرفتاری کا دعویٰ جھوٹا ہے-

بی بی گل بلوچ کا کہنا تھا کہ ماہل بلوچ کی عمر27 سال ہے اور انھوں نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سنہ 2015 میں گومازی میں ان کے رشتہ داروں کی گرفتاری کے لیے سکیورٹی فورسز نے چھاپہ مارا تو وہ گھر پر موجود نہیں تھے ان کا الزام ہے کہ نہ صرف ہمارے گھروں کو گولے مار کر گرا دیا گیا بلکہ ان کو نذر آتش بھی کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ چونکہ گھر کو نذر آتش کرنے کے علاوہ وہاں ہر وقت چھاپوں کے باعث ماہل اور دیگر خواتین کے لیے رہنا ممکن نہیں تھا جس کے باعث وہ کوئٹہ منتقل ہوئیں۔

بی بی گل کا بی بی سی اردو سے گفتگو میں کہنا تھا ماہل بلوچ کی گرفتاری خاندان پر جاری ریاستی مظالم کا تسلسل ہے-

ان کا دعویٰ ہے کہ ماہل بلوچ کو پارک کے قریب سے نہیں بلکہ ان سمیت پانچ افراد کو گھر سے حراست میں لیا گیا بی بی گل بلوچ نے سی ٹی ڈی سمیت دیگر حکام کی ماہل بلوچ کی لیڈیز پارک سیٹلائیٹ ٹاﺅن کے قریب سے گرفتاری کے دعوے کومسترد کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماہل بلوچ ان کی دو کمسن بچیوں کے علاوہ میری والدہ اور میری ایک اور بھتیجی کو سیٹلائیٹ ٹاﺅن میں گھر سے گرفتار کیا گیا سکیورٹی فورسز کے اہلکار سیٹلائیٹ ٹاﺅن میں گھر آئے اور وہاں مین گیٹ پر پہلے چوکیدار کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد گھر میں داخل ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے روز صبح دس بجے میری والدہ ، بھتیجی اور ماہل کی دو کمسن بچیوں کو چھوڑ دیا گیا جبکہ ماہل کو نہیں چھوڑا گی والدہ نے بتایا کہ ان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر انھیں ایک ویرانے میں چھوڑ دیا گیا وہ وہاں سے جس شاہراہ پر پہنچے تو وہ قمبرانی روڈ تھا-

بی بی گل بلوچ کا اصرار ہے کہ ماہل کی سیٹلائیٹ ٹاﺅن میں لیڈیز پارک سے گرفتاری اور ان سے خود کش جیکٹ کی برآمدگی کے دعووں میں کوئی حقیقت نہیں اور نہ ہی ان کا کالعدم عسکریت پسند تنظیم بی ایل ایف سے کوئی تعلق ہے بلکے یے واقعہ انکے خاندان پر جاری ریاستی مظالم کا تسلسل ہے-