ماہل بلوچ کی ماورائے قانون گرفتاری، تربت اور کراچی میں مظاہرے

298

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے بلوچ خاتون ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی اور بعد ازاں مختلف مقدمات میں گرفتاری ظاہر کرنے کے خلاف تربت میں طلباء و شہریوں کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جبکہ کراچی میں بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا-

بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل تربت میں پیر کے روز خواتین، طلباء و شہریوں کی بڑی تعداد نے عطاشاد ڈگری کالج تربت سے فدا شہید چوک تک احتجاجی ریلی نکالی-

شرکاء نے ہاتھوں میں ماہل کی تصویریں اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے- مظاہرین نے ماہل پر جھوٹے مقدمات کی اندراج کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے سی ٹی ڈی نے کئی ایسے مقدمات میں لوگوں کو نامزد کیا ہے لیکن وہ جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔

ریلی کے شرکاء کا کہنا تھا پاکستانی فورسز “کاؤنٹر ٹیرزم ڈپارٹمنٹ” اس سے قبل بھی بلوچ خواتین نور جان اور حبببہ پیر جان کو تشدد کے بعد انکے گھروں سے اغواء کرکے جھوٹے مقدمات دائر کرچکے ہیں جو بعد من گھڑت ثابت ہوئے اب وہی عمل ماہل بلوچ کے ساتھ دھرایا جارہا ہے جو قابل مذمت اور غیرقانونی عمل ہے-

دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی جانب سے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جہاں مختلف سیاسی تنظیموں سوشل ایکٹویسٹ و انسانی حقوق کے ارکان نے شرکت کی-

واضح رہے 17 اور 18 فروری کی شب 11 بجے کے قریب بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے پاکستانی فورسز نے ایک خاتون ماھل بلوچ کو ان کے بچوں سمیت گھر سے حراست میں لے کر جبری گمشدگی کا شکار بناکر نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا-

واقعہ کے اگلے روز بلوچ تنظیموں و انسانی حقوق کے کارکنان کی شدید احتجاج کے باعث سی ٹی ڈی حکام نے بلوچ خاتون کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے مختلف نوعیت کے کیسز درج کئے تھے-

سی ٹی ڈی کوئٹہ کے ترجمان نے دعویٰ کیا تھا کہ فورسز نے کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن لیڈیز پارک کے قریب کاروائی کرتے ہوئے بی ایل ایف کے ایک خاتون خودکش بمبار کو گرفتار کرلیا ہے۔ سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق فورسز کی کاروائی میں خاتون خودکش بمبار سے چار کلو وزنی بارودی جیکٹ بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے-

تاہم لواحقین نے ماہل کی گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے کہا ماہل کو فورسز نے گھر سے بچوں کے ہمراہ جبری لاپتہ کرنے کے بعد منظرعام پر لاکر جھوٹے کیسز فائل کئے-

ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی و بعد ازاں مختلف کیسز میں گرفتاری ظاہر کرنے کے خلاف بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے گذشتہ روز کوئٹہ میں بلوچ وومن فورم کی جانب سے سریاب کے مقام پر احتجاجاں دھرنا دیتے ہوئے روڈ بلاک کردیا گیا تھا جسے بعد میں حکام سے مذاکرات کے بعد ختم کردیا گیا-

ماھل بلوچ کی ساس نے کوئٹہ دھرنے کے مقام پر ماہل کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ پر کہا کہ پاکستانی فورسز نے ہمارے گھر پر چھاپے کے وقت ہمیں ایک کمرے میں بند کر دیا جب کہ ماھل کو دوسرے کمرے میں رکھا اور تشدد کا نشانہ بنایا-

ماہل بلوچ کی ماورائے قانون گرفتاری کے خلاف مختلف طلباء و سیاسی تنظیموں کی جانب سے بلوچستان سمیت پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہروں کی کال دے دی گئی ہیں- مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ماہل بلوچ پر دائر مقدمات کو ختم کرکے انہیں فوری طور پر رہا کرے اور بلوچستان میں اجتماعی سزاء کے طور پر خواتین کو نشانہ بنانے جا عمل ترک کردیا جائے-