ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی اجتماعی سزا کا تسلسل ہے۔ بی این ایم

120

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کوئٹہ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی کو اجتماعی سزا کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج کے ظلم و جبر کی شدت میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ رات پاکستانی فوج نے بی این ایم کے سینئر رہنما مرحوم واجہ محمد حسین اور ہیومن رائٹس کونسل آف بلوچستان (ایچ آر سی بی) کے چیئرپرسن بی بی گل کے بہو اور شہید ندیم بیبگربلوچ کی بیوہ ماہل بلوچ کو پاکستان فوج نے ان کے گھر واقع سٹیلائیٹ ٹاؤن سے چھاپہ مار کر بچوں اور ساس سمیت حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔ شدید اذیت رسانی کے بعد صبح بچوں کو رہا کردیا گیا لیکن بی بی ماحل بلوچ ابھی تک فوج کے زیر حراست ہے۔

ترجمان نے کہا کہ تین فروری کو کوئٹہ ہی سے پاکستانی فورسز نے ایک بلوچ خاتون رشیدہ اور ان کے شوہر رحیم زہری کو ماں اور بچوں سمیت اغوا کرکے لاپتہ کیا۔ چند دنوں بعد ماں اور بچوں کو چھوڑ دیا گیا لیکن رشیدہ اور رحیم زہری تاحال پاکستانی فوج کی خفیہ زندانوں میں اذیتیں سہہ رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا بلوچستان میں پاکستانی فوج کی وحشت ناک سفاکیت میں روز بہ روز اضافہ ہورہاہے۔ اب معصوم بچے اور خواتین بھی پاکستانی فوج کی بربریت سے محفوظ نہیں ہیں۔ اجتماعی سزا کا دائرہ کار پورے بلوچستان پر نافذ کردیا گیا۔ ماہل بلوچ کا تعلق ایک سیاسی گھرانے سے ہے۔ ان کے شوہر ایک جہدکار تھے اور جدوجہد میں شہید ہوئے۔ ان کے سسر واجہ محمد حسین نے اپنی پوری زندگی تحریک آزادی کے لیے وقف کردی تھی اور جدوجہد کے دوران وفات پاگئے۔

ماہل بلوچ انسانی حقوق کے معروف رہنما بی بی گل بلوچ کی بہو ہیں۔ آج انہیں بچوں سمیت اجتماعی سزا کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ماہل بلوچ کے شوہر اور اس کے بھائی بھی جہدکار تھے اور دونوں جدوجہد میں شہید ہوچکے ہیں۔ ان کے سسر کی وفات کے بعد گھر میں خواتین کے علاوہ کوئی مرد نہیں۔ اس وقت گھر پاکستانی فوج کے محاصرے میں ہے۔

انہوں نے کہا پاکستان سمجھتا ہے کہ بلوچ قوم اجتماعی سزا سے خائف ہوکر سرتسلیم خم کرے گا تو ان کی بھول ہے۔ بلوچ قوم کی جملہ تاریخ اور بالخصوص گزشتہ بیس سالہ جدوجہد اور قربانیاں اس بات کی گواہی کے لیے کافی ہیں کہ بلوچ قوم کسی بھی جابر کے سامنے نہیں جھکے گا۔

ترجمان نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں جاری انسانی بحران کا نوٹس لیں اور بلوچ قوم کو احساس اور یقین دلائیں کہ ان کا وجود سب کیلئے ہے۔