سانحہ بارکھان انسانی معاشرے کا سیاہ ترین دن ۔ مولانا منور ایاز تُمپی

274

سانحہ بارکھان انسانی معاشرے کا سیاہ ترین دن

تحریر: مولانا منور ایاز تُمپی

دی بلوچستان پوسٹ

آج اس انسانی مُعاشرے میں سرزمینِ بلوچستان پر دُنیا کی شرمناک تِرین ظُلم ایک عورت کو زبح کرنے کی شکل میں ہوئی ہے،،زمانہ جہالت میں اسلام و شریعت سے پہلے بھی عورتوں پر ایسے مظالم کے مثال بہت کم ملتے ہونگے،اُس دور میں عورتوں کو زندہ درگور کرنے کا رواج،اُنہیں قتل کرنے کا رواج اور اُنہیں بہت حقیر نظر میں دیکھنے کا رواج تو تھا،لیکن اِس طرح زبح کرنے کا رواج تاریخ کے اوراق میں نہ ملنے کے برابر ہیں، جو آج پاکستان جو خود کو اسلامی ریاست کا ٹھیکدار سمجھتا ہے،اور اُسی ریاست کی پُشت پناہی میں ایک ظالم وزیر اور وڈیرہ جو کہ عبدالرحمن کھیتران کے نام سے مشہور ہے،اُس نے دُنیا کی سیاہ ترین ظلم ایک عورت اور اُسکے دو بیٹوں پر کیا،اسکے علاوہ اسی عورت کے تین چار اور بچے اُسکے قید میں بند زندگی اور موت کے کشمکش ہیں۔

گویا اِس مُلک میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں،ایسا لگتا ہے قانون یہاں کے سرداروں اور وڈیروں کے جیب میں بند خود قید ہوچکا ہے،

بڑی حیرانگی کی بات ہے کہ اِس فرعونیت کے خلاف نا قانون نوٹس لے سکتا ہے اور نا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے، اور عام لوگ بیچارے شروع کے کُچھ دِنوں میں گرماگرمی کی حالت میں احتجاج ،جلسے ، جلوس تو کرتے ہیں ، مگر جیسے ہیں پانچ ،چھ دن واردات کو گزر جائیں تو سب نرم پڑتے ہیں سب کے جزبات ختم ہوجاتے ہیں،سب بھول جاتے ہیں کہ آج جو ظُلم کسی مظلوم پر ہوا ہے کل وہ ھم پر بھی ہوسکتا ہے۔

اور باقی وُزراء اور رہنماؤں کی حالت تو ایسی ہے جو کسی ظالم پر کچھ کرنے کی بات دور ہے،اُنکے خلاف کچھ بول بھی نہیں سکتے،اسکی اصل وجہ یہ ہے کہ وہ خود اپنے کیے ہوئے حرکتوں کی وجہ سے خوف و حراس میں ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس ظالم کے پیچھے پڑنے سے میرے راز کُھل نہ جائیں،،گویا کہ مُعاشرہ سب چور اور ڈاکووں کا سماج بَن چکا ہے۔

ایسے مُلک اور مُعاشرے میں کِس کو انصاف ملنے والا جس کا منصِف اور ججِز خود شرمناک ترین ظُلم و جبر میں ملوث ہوں۔

بہرحال ھمارا بحیثیت ایک مسلمان،بحیثیت ایک بلوچ زمّہ داری ہے کہ ھم ظُلم کے خلاف لکھیں،بولیں،اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہی دیں کہ اللّٰہ سے ڈریں،آج آپ کو یہ عُہدہ جو دیا گیا ہے کل اِسکے بارے میں آپکی گریبان پکڑ کر آپ سے پوچھا جائے گا،کل قیامت والے دن آپکی یہ خاموشی آپکو جہنم لے جانے کا سبب بنے گا،،کیا آپ لوگ بھول گئے ہیں کہ آپ کو آج یہ عُہدہ جو ملا ہے انہیں مظلوم لوگوں کی آواز بننے کے لیے مل چکا ہے،کیا آپ بھول گئے ہیں آپ عوامی رہنما بنائے گئے ہیں،تاکہ اُنکے مُحافظ رہیں

لیکن بدقسمتی سے آج ایک عبدالرحمن کھیتران جیسے ظالم ایک فرد تک آپ لوگوں کی رسائی تک نہیں، آپکے پورے قانون سے یہ ایک فرد غالب ہوچکا ہے،اور ایسا لگتا ہے کہ اب ھمارے معاشرے میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں گویا کے انسانیت کی موت ہوچکی ہے،،

ھم اس سانحہ کی پُرزور مزمت کرتے ہیں،اور وقت کے وُزراء اور جتنے بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں اُن سب سے اپیل کرتے ہیں کہ خُدارا اِس ظالم کو پکڑ کر سرِ عام پھانسی دی جائے،،

اور خان محمد مری کو انصاف دلایا جائے،کہیں ایسا نا ہو کہ آج اِن مظلوم کی بدعا قبول ہوجائے اور اللّٰہ کی گرفت میں ھم سب تباہ و برباد ہوجائیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں