نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ تین فروری کو کوئٹہ کے علاقے گشکوری ٹاون سے محمد رحیمزہری ولد چاکر خان زہری، اسکی ایک سالہ بیٹی دعا زہری، چار سالہ بیٹا یحیٰ زہری، بیوی رشیدہ زہری اور والدہ بس خاتون کوماروائے آئین گرفتار کیا گیا تھا جبکہ گزشتہ دنوں محمد رحیم زہری کے والدہ اور کمسن بچوں کو رہا کردیا گیا ہے جبکہ رحیم زہریاور انکی اہلیہ رشید زہری تاحال جبری طور لاپتہ ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ دنیا میں جبری گمشدگی کی پالیسی کو اجتماعی سزا کے طور پر جانا جاتا ہے جو سنگین جرم ہے مگر اس جرم کاباقائدگی کے ساتھ مرتکب ہو کر اسے بلوچ معاشرے کی نفسیات پر حاوی کر کے آئینی بنایا جا رہا ہے اس کے ساتھ ہی بلوچ خاتونرشیدہ زہری کو اغوہ کر کے بلوچ اقدار، ننگ و ناموس کو پامال کیا گیا ہے اور یہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ ملکی اداروں کی جانب سےاس عمل کو گزشتہ کئی سالوں سے بار بار دہرایا جا رہا ہے جس کے رد عمل میں بلوچ شورش میں بھی شدت دیکھنے کو مل رہا ہے جوفطری ہے۔ ہم ریاستی اداروں کو ایسے غیر انسانی عمل میں ملوث ہونے سے خبردار کرتے ہیں جو عالمی انسانی حقوق کی مکمل خلافورزی ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچ قومی اقدار و روایات کے منافی ہیں۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ رشیدہ زہری اور انکے شوہر فوری طور منظر عام پر لایا جائے اگر ان پر کوئی الزام ہے توآئین کے مطابق کاروائی عمل میں لانا چاہئے بدیگر نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی بلوچ بقا، قومی اقدار اور ننگ و ناموس کی حفاظت کے لئےکسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔